ہمارے کلیئرنگ ایجنٹس نے سوال پوچھا ہے کہ ان کے ایک کلائنٹ کسٹم بونڈ میں اپنا مال رکھتے ہیں اور پھر جیسے جیسے رقم آتی ہے، وہ اتنے مال کی کسٹم ڈیوٹی ادا کر کے اتنا مال کلیئر کرا لیتے ہیں، کسٹم والے مال رکھنے کے عوض ایک فیصد اضافی چارجز وصول کرتے ہیں، اب کلیئرنگ ایجنٹس نے سوال یہ کیا ہے کہ میں نے اپنے کلائنٹ سے کہا ہے کہ میں تمہارے مال کی ڈیوٹی ادا کر دوں گا، اس طرح تمہارا تمام مال یکمشت ریلیز ہو کر تمہیں مل جائے گا، جب مال فروخت کر دو تو مجھے میری رقم اور جو ایک فیصد تم کسٹم کو دیتے ہو وہ مجھے دے دینا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا ایک فیصد رقم وصول کرنا جائز ہے ؟
سائل کے لیے جائز نہیں کہ وہ اپنے کلائنٹ کی کسٹم ڈیوٹی ادا کرکے اس کا سارا مال یکمشت آزاد کرکے مال فروخت ہونے کے بعد اپنی اصل رقم کے علاوہ ایک فی صد اضافی رقم لے، کیوں کہ یہ اضافی رقم لینا سود ہے۔
فتاوی شامی میں ہے:
"(قوله: کلّ قرض جرّ نفعًا حرام) أي: إذا کان مشروطًا کما علم مما نقله عن البحر."
(مطلب کل قرض جر نفعًا حرام، فصل في القرض، باب المرابحة والتولیة، ص:166، ج:5، ط:سعید)
فقط و اللہ اعلم
فتوی نمبر : 144401100960
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن