اگر کوئی ایرانی تومان (یعنی ایرانی کرنسی) کیش پر لینا چاہتاہے تو1تومان کا ریٹ کیش پر 140 روپے اور اگر کوئی آدھا پیسہ کیش اور آدھا ادھار پر دے گا یا تیسرا حصہ ادھار مانگے تو پھر تومان کا ریٹ 140 کی بجائے 139 کردیتے ہیں، یہ کیسا ہے؟ ریٹ کو دنوں کے حساب سے تبدیل کردیتے ہیں کیش پر 1 تومان 140روپے کا ملے گا دس دن ادھار پر 139روپے پر ملے گا،1تومان کاریٹ بیس دن ادھار پر 138 میں ملے گا، 1 تومان کا ریٹ اس طرح سے فرق کرتے رہیں گے؟
صورت مسئولہ میں دو مختلف الجنس کرنسیوں کے لین دین نقد میں کمی بیشی کے ساتھ کریں تو جائز ہے لیکن ادھار پر جائز نہیں، اس لئے کہ یہ بیع صرف ہے کرنسی کی خرید وفروخت ادھار پر کرنے سے بیع فاسد ہو جاتی ہے لہذا ادھا ر کا معاملہ کرنا جائز نہیں ہے ،اسی طرح ایرانی کرنسی کے بدلہ ایرانی کرنسی ہی کی خرید وفروخت ہے تو اس میں یہ بھی ضروری ہے کہ برابر سرابر ہو کمی زیا دتی جائز نہیں ہے ۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (5/ 257):
''(هو) لغةً: الزيادة. وشرعاً: (بيع الثمن بالثمن) أي ما خلق للثمنية ومنه المصوغ (جنساً بجنس أو بغير جنس) كذهب بفضة، (ويشترط) عدم التأجيل والخيار و (التماثل) أي التساوي وزناً، (والتقابض) بالبراجم لا بالتخلية (قبل الافتراق)، وهو شرط بقائه صحيحاً على الصحيح، (إن اتحد جنساً وإن) وصلية (اختلفا جودةً وصياغةً) ؛ لما مر في الربا (وإلا) بأن لم يتجانسا (شرط التقابض) لحرمة النساء، (فلو باع) النقدين (أحدهما بالآخر جزافاً أو بفضل وتقابضا فيه) أي المجلس (صح)."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144308100494
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن