بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میزان انڈیکس کاحکم


سوال

کے ایم آئی تھرٹی 30 پر پیسے کمانا کیسا ہے؟یعنی اس کا استعمال کیسا ہے(Kmi30)؟

جواب

صورت مسئولہ میں  ہماری معلومات کے مطابق  میزان انڈیکس جن شرائط کا لحاظ رکھتا ہے وہ نا کافی ہیں لہذا اس پر اعتماد کر کر شئیرز نہ خریدے  جائیں  ، شئیرز کی خرید و فروخت کے لیے جن شرائط کی رعایت ضروری ہے  وہ یہ ہیں:

1۔ جس کمپنی کے شیئرز کی خرید و فروخت کی جارہی ہو، خارج میں اس کمپنی کا وجود ہو، صرف کاغذی طور پر رجسٹرڈ نہ ہو۔

2۔  اس کمپنی کے کل اثاثے صرف نقد کی شکل میں نہ ہوں، بلکہ اس کمپنی کی ملکیت میں جامد اثاثے بھی موجود ہوں۔

3۔ کمپنی کا کل یا کم از کم اکثر سرمایہ حلال ہو۔

4۔ کمپنی کا کاروبار جائز ہو، حرام اشیاء کے کاروبار پر مشتمل نہ ہو۔

5۔ شیئرز کی خرید و فروخت میں، خرید و فروخت کی تمام شرائط کی پابندی ہو۔ (مثلاً: شیئرز خریدنے کے بعد وہ مکمل طورپرخریدار کی ملکیت میں  آجائیں، اس کے بعد انہیں آگے فروخت کیا جائے، خریدار کی ملکیت مکمل ہونے اور قبضے سے پہلے شیئرز آگے فروخت کرنا جائز نہیں ہوگا، اسی طرح فرضی خریدوفروخت نہ کی جائے۔)

6۔ حاصل شدہ منافع کل کا کل شیئرز ہولڈرز میں تقسیم کیا جاتا ہو، (احتیاطی) ریزرو کے طور پر نفع کا کچھ حصہ محفوظ نہ کیا جاتا ہو۔

7- شئیرز کی خریداری کے بعد وہ کمپنی کسی سودی معاملہ میں  کا حصہ نہ بنےنہ کسی قسم کا سودی قرض لے اور نہ ہی سودی منافع حاصل کرے ورنہ خریدار بھی ان معاملات میں کمپنی کا شریک بن جائے گا۔

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام "میں ہے:

«ليس لأحد الشريكين أن يقرض مال الشركة لآخر ما لم يأذنه شريكه، لكن له أن يستقرض لأجل الشركة ومهما استقرض أحدهما من النقود يكون دين شريكه أيضا بالاشتراك)».........ولكن له أن يستقرض لأجل الشركة ولو لم يكن إذن صريح من الشريك بالاستقراض، لأنه لما كان المستقرض يملك القرض بالاستقراض ويصبح بعد مكلفا بأداء مثله للمقرض أصبح الاستقراض معنى تجارة ومبادلة (رد المحتار) ، ولأنه تمليك مال بمال فكان بمنزلة الصرف (البحر)

ومهما استقرض أحد الشريكين من النقود يكون دين شريكه أيضا بالاشتراك، ولكن تجب التأدية على الشريك المستقرض وليس للمقرض مطالبة الشريك الغير المستقرض بالقرض.

(کتاب الشرکت مادہ ۱۳۸۰، ج نمبر ۳ ص نمبر ۴۰۴،دار الجیل)

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام" میں ہے:

«المادة (1333) - (يتضمن كل قسم من شركة العقد الوكالة، وذلك أن كل واحد من الشركاء وكيل للآخر في تصرفه يعني في البيع والشراء وفي»

(کتاب الشرکت مادہ ۱۳۳۳، ج نمبر ۳ ص نمبر ۳۴۷،دار الجیل)

درر الحكام في شرح مجلة الأحكام "میں ہے:

«إذا نهى أحد الشريكين الآخر عن إجراء الخصوصات المأذون بإجرائها الشريك فالنهي معتبر سواء كان ثبوت الإذن في ذلك بمجرد وقوع عقد الشركة أو بإذن صريح فلذلك إذا نهى الشريكان في شركة العنان بعضها البعض حين عقد الشركة عن البيع نقدا أو نسيئة صح»

(کتاب الشرکت مادہ ۱۳۸۳، ج نمبر ۳ ص نمبر ۴۰۸،دار الجیل)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144307100422

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں