بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تنخواہ کی رقم وصول کرنے سے پہلے پرنسپل کو اس سے زکاۃ ادا کرنے کا وکیل بنانا


سوال

کسی کا سوال ہے کہ انہوں نے کچھ  پیسے زکاۃ کے لیے الگ رکھے تھے، لیکن اس صورتِ حال میں وہ پیسے پہنچانا ممکن نہیں، وہ ایک سکول میں کام کرتی ہیں اور وہاں کے پرنسپل کو  زکاۃ دینا چاہ رہی ہیں؛ تاکہ وہ آگے مستحق تک پہنچا دے ۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا وہ پرنسپل سے کہہ دے  کہ میری تنخواہ (اس مہینے کی جو اب تک ان تک پہنچی نہیں ہے)اس سے آپ میری زکاۃ کے  پیسے دے دیں اور جو پیسے انہوں نے اپنے پاس رکھے تھے اسے خرچ کر دیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں مذکورہ خاتون اگرپرنسپل کو اجازت دے دیں اور اختیار دے دیں کہ ان کی تنخواہ کی رقم سے ان کی زکاۃ ادا کردی جائے اور مستحقین تک  پہنچادی جائے تو اس سے زکاۃ ادا ہوجائے گی۔اور جو رقم اس خاتون نے اپنے پاس علیحدہ کرکے رکھی تھی اسے اپنے استعمال میں لاسکتی ہیں؛ کیوں کہ یہ رقم ابھی تک ان کی ملکیت میں موجو دہے ، اس لیے اب اسے زکاۃ میں صرف کرنا لازم نہیں ۔

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع - (4 / 55):
"...أن الزكاة عبادة عندنا والعبادة لاتتأدى إلا باختيار من عليه إما بمباشرته بنفسه ، أو بأمره ، أو إنابته غيره فيقوم النائب مقامه فيصير مؤديا بيد النائب". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109202903

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں