میرے شوہر نے مجھے جھگڑے میں دو بار بولا کہ :"تم میری طرف سے آزاد ہو "،رہنمائی فرمائیں کہ کتنی طلاقیں واقع ہوئی ہیں ؟
صورت مسؤلہ میں سائلہ کے شوہر کے مذکورہ الفاظ " تم میری طرف سے آزاد ہو " کے دومرتبہ کہنے سے سائلہ پر ایک طلاق بائن واقع ہوکر نکاح ٹوٹ گیا ،سائلہ پر عدت (مکمل تین ماہواریاں اگر حمل نہ ہو اور حمل ہو تو بچہ کی پیدائش تک )گذارنالازم ہے، رجوع کرنا جائز نہیں ،ہاں اگر دونوں فریق چاہیں تو عدت میں اور عدت کے بعد ازسر نو نئے مہر کے ساتھ باہمی رضامندی سے دوبارہ نکاح کرسکتے ہیں، دوبارہ نکاح کی صورت میں شوہر آئندہ کے لئے ایک طلاق کا مالک رہے گا۔
وفي الدر المختار وحاشية ابن عابدين :
"وألفاظه: صريح، وملحق به
(قوله صريح) هو ما لا يستعمل إلا في حل عقدة النكاح سواء كان الواقع به رجعيا أو بائنا كما سيأتي بيانه في الباب الآتي (قوله وملحق به) أي من حيث عدم احتياجه إلى النية كلفظ التحريم أو من حيث وقوع الرجعي به وإن احتاج إلى نية: كاعتدي واستبرئي رحمك وأنت واحدة أفاده الرحمتي."
(3/ 230ط:سعید)
وفيه أيضا:
"فالحالات ثلاث: رضا وغضب ومذاكرة والكنايات ثلاث ما يحتمل الرد أو ما يصلح للسب، أو لا ولا (فنحو اخرجي واذهبي وقومي) تقنعي تخمري استتري انتقلي انطلقي اغربي اعزبي من الغربة أو من العزوبة (يحتمل ردا، ونحو خلية برية حرام بائن) ومرادفها كبتة بتلة (يصلح سبا، ونحو اعتدي واستبرئي رحمك، أنت واحدة، أنت حرة، اختاري أمرك بيدك سرحتك، فارقتك لا يحتمل السب والرد...(وفي الغضب) توقف (الأولان) إن نوى وقع وإلا لا."
(3/ 302ط:سعید)
وفيه أيضا :
"(الصريح يلحق الصريح و) يلحق (البائن) بشرط العدة (والبائن يلحق الصريح).... (لا) يلحق البائن (البائن)."
(3/ 306ط:سعید)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144307102201
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن