میں نے اپنی بیوی سے کہا تھا:’’تم اپنے تین بچوں کے ساتھ بیٹھ جاؤ ‘‘اور یہ لڑائی کے دوران کہا تھا ،اس بات کے کہنے میں نہ ارادہ تھا اور نہ نیت تھی ،اس بات کو آٹھ سے نو مہینے گذرگئے ہیں ،پوچھنا یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں طلاق واقع ہوئی ہے یا نہیں اور اگر ہوگی تو رجوع کی کیا صورت ہوگی ؟
’’تم اپنے تین بچوں کےساتھ بیٹھ جاؤ‘‘تو شرعاً یہ الفاظ نہ تو طلاق کے صریح الفاظ میں سے ہیں اور نہ ہی کنائی الفاظ میں سے ،لہذا صورت مسؤلہ میں سائل کی بیوی پر اس جملہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی ہے ،نکاح حسب سابق برقرار ہے ، البتہ اس قسم کے الفاظ استعمال کرنے گریز کرنا چاہئے۔
وفي الدر المختار :
"(كنايته) عند الفقهاء (ما لم يوضع له) أي الطلاق (واحتمله) وغيره."
(3/ 296ط:سعيد)
وفي الفتاوى الهندية :
" ثم الكنايات ثلاثة أقسام (ما يصلح جوابا لا غير) أمرك بيدك، اختاري، اعتدي (وما يصلح جوابا وردا لا غير) اخرجي اذهبي اعزبي قومي تقنعي استتري تخمري (وما يصلح جوابا وشتما) خلية برية بتة بتلة بائن حرام."
(1/ 374ط:دار لفكر)
فقط والله أعلم
فتوی نمبر : 144307100019
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن