بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

27 شوال 1445ھ 06 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

دو طلاق رجعی کے بعد تیسری طلاق دینے کا حکم


سوال

اگر دو طلاقیں دی ہوں اور  زندگی میں کبھی ایک اور طلاق دے دی،تو کیا طلاق ہوجائیگی؟

جواب

اگردو طلاقیں دینے کے بعد شوہر نے عدت میں رجوع کر لیا تھا، اس کے بعد زندگی میں کبھی اور ایک طلاق دے دی تو بیوی پر مجموعی طور پر تین طلاقیں واقع ہو جائیں گی اور وہ حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو جائے گی رجوع کرنا جائز نہیں ہوگا اور نہ ہی دوبارہ نکاح کرنا جائزہوگا۔

قرآن مجید میں ہے:

"﴿ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ﴾."

ترجمہ:"پھر اگرکوئی   طلاق دے دے عورت کو   توپھر وہ اس کے لیے حلال نہ رہےگی اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے سوا ایک  اور خاوند کے ساتھ نکاح کرلے۔"

(سورۃ البقرة،آیت : 230،از بیان القرآن)

فتاویٰ عالمگیری میں ہے: 

"وإن کان الطلاق ثلاثا في الحرۃ وثنتین في الأمة، لم تحل له حتی تنکح زوجا غیرہ نکاحا صحیحا، ویدخل بها، ثم یطلقها أو یموت عنها."

(کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، فصل فیما تحل به المطلقة،ج:1،ص:473،ط:رشیدیه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144412100836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں