بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

جھوٹا طلاق نامہ بنوانے کا حکم


سوال

 اگر کوئی شخص بیرون ملک کی امیگریشن حاصل کرنےکےلیےطلاق نامہ بنوائے نیت طلاق دینےکی نہ ہو تو اس عمل کے بارے میں کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں  اگر کسی نے بیرون ملک جانے کے لیے جھوٹا طلاق نامہ بنوانے سے پہلے اس پر دو گواہ بنائے کہ "یہ جھوٹا طلاق نامہ بنارہاہوں، تم دونوں گواہ رہو"،تو ایسی صورت میں جھوٹاطلاق نامہ بنانے سے بیوی  پر   طلاق واقع نہیں ہوگی،اور اگر طلاق نامہ بنوانےسے پہلے دو گواہ نہیں بنائےتو  جھوٹا طلاق نامہ بنانے سے بھی طلاق واقع ہوجائے گی، چاہے طلاق دینے کی نیت بھی نہ ہو۔

فتاوی شامی میں ہے:

"قال: أنت طالق أو أنت حر وعنى الإخبار كذبا وقع قضاء، إلا ‌إذا ‌أشهد ‌على ذلك؛ وكذا المظلوم إذا أشهد."

(کتاب الطلاق،مطلب الطلاق یقع بعدد قرن بہ لابہ،ج:3،ص:390،ط:سعید)

الدر المختار مع الردالمحتارمیں ہے:

"ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابة... الخ."

(کتاب الطلاق،مطلب فی الطلاق بالکتابۃ،ج:3،ص:246،ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100791

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں