بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق کے وسوسے سے طلاق کا حکم


سوال

 مجھے ہر وقت طلاق کے وسوسے آتے ہیں، میں غیر شادی شدہ ہوں، معلق طلاق والے وسوسے آتے ہیں، کبھی شیطان اتنا سخت وسوسہ دیتے ہیں کہ دل میں آتا ہے ہوگیا، جب میں باتیں کرتا ہوں تو زبان پر باتیں اور دل میں طلاق دیتا ہوں، اتنا تنگ آچکا ہوں کہ کیا کروں، اور جب مسئلہ پوچھتا ہوں تو شیطان کہتا ہے آپ نے تو  طلاق دی ہے، پھر میرا ذہن خلط ملط ہوجاتا ہے، اب شیطان کہتا ہے  مجھے دل میں کہ آپ کسی سے نکاح نہیِں کرسکتے، اگر کیا تو حیات تک آپ زنا کروگے معاذاللہ، اتنا تنگ آگیا ہوں کہ اپنے لیے موت کی دعا کرتا ہوں!

جواب

بصورتِ مسئولہ محض طلاق کے وسوسے آنے سے کسی بھی طرح کی کوئی طلاق شرعاً واقع نہیں ہوتی، تاہم  جب بھی ایسا وسوسہ آجائے تو اس کی پرواہ نہ کریں، بلکہ  فوراً  "أعوذ باللہ من الشیطن الرجیم" پڑھیں اور اپنے آپ کو کسی کام میں مصروف کرلیں۔ اگر اس تدبیر پر عمل ہوجائے تو ان شاء اللہ وسوسہ کی بیماری ختم ہوجائے گی۔نیز  "لاحول ولا قوۃ إلا باللہ " کا کثرت کے ساتھ ورد کریں۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وعن الليث لايجوز طلاق الموسوس قال: يعني المغلوب في عقله، وعن الحاكم هو المصاب في عقله إذا تكلم يتكلم بغير نظام كذا في المغرب".

(كتاب المرتد، ج:4، ص:224، ط:ايج ايم سعيد)

فقط والله اعلم 


فتوی نمبر : 144205200207

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں