بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

میری طرف سے طلاق سمجھی جائیگی سے طلاق کا واقع نہ ہونا


سوال

میں 13 سال سے شادی شدہ ہوں اور تین بیٹے ہیں، میرے شوہر میرے حق میں اچھے نہیں، کچھ عرصہ پہلے میرے والدین نے مجھے گھر بٹھالیا اور میرے شوہر اور سسرال والوں کو کہا ،کہ  اب ایک ایگریمنٹ ہوگا ،جس پر دستخط کے بعد ہی ہم اپنی بیٹی کو واپس بھیجیں گے ،میرے شوہر مجھے بہت دفعہ زبانی  طلاق دے چکے، لیکن پھر سب کے سامنے مانتے نہیں،  مجھے جھوٹا بنادیتے ،پھر میرے والد نے ایک اور  ایگر یمنٹ بنایا،  جس میں لکھا تھا کہ "اگر اب شوہر نے میری بیٹی پر  ہاتھ اٹھایا تو   میری طرف سے  اسے تیسری طلاق  سمجھی  جائیگی" اس ایگریمنٹ پر سسرال کے اور شوہر کے دستخط بھی ہیں،  اس کے بعد میرے شوہر نے مجھے  مارا   اور گالیاں دی ،پھر کہا کہ ایسے ایگریمنٹ سے طلاق نہیں ہوتی ،بلکہ طلاق منہ پر کہنے سے ہوتی ہے۔

1)برائے کرم مجھے بتادیں کے طلاق واقع ہوئی یانہیں ؟

مجھے بہت دفعہ زبانی  طور پر کہا کہ " جاگھر چلی جا تجھے طلاق ہے"پھر بعد میں کہتے تھے کہ میں نےتو طلاش کہا ہے طلاق نہیں کہا ۔

2)میرے ساتھ غیرفطری طریقے سے پیش آتا ہے، انہیں اس بات کی شوق لگ گئی ہے، میں نے بہت دفعہ منع کیا لیکن وہ نہیں مانتے ۔

کیا اس سے نکاح ٹوٹ جاتاہےکہ نہیں؟

جواب

1)صورتِ مسئولہ میں جب  شوہر نے منسلکہ ایگریمنٹ پر جس میں یہ عبارت درج ہے کہ  " اگر میں نے کرن پر دوبارہ  بے جاشک کیا ، تشدد کیا ، مار پیٹ کی اور گندی گندی گالیاں دی تو میری طرف اسے تیسری طلاق سمجھی جائیگی "   دستخط کیااور اس کے بعد شوہر نے سائلہ کو مارا تو اس سے سائلہ پر تیسری طلاق واقع نہیں ہوئی۔  البتہ اس کے علاوہ سائلہ  اس بات کا دعوی کررہی ہے کہ شوہر نے میرے سامنے  بہت دفعہ طلاق کے الفاظ استعمال کیے ہیں اور شوہر اس کا  انکار کررہا ہے توایسی صورت میں فریقین کو چاہیے  کہ اس مسئلہ کے حل   کےلیے  کسی مستند مفتی /عالم دین کے پاس جاکر انہیں اپنا حکم /منصف بنائیں اور شریعت کے مطابق اپنا  مسئلہ حل کرائیں اور اسی کے مطابق عمل کریں  ،  جب تک مسئلہ حل نہ ہو اس وقت تک علیحدہ رہیں ۔

2)واضح رہےکہ اپنے بیوی کے ساتھ غیرفطری طریقے سے پیش آنا ناجائز  ،  حرام ،سخت گناہ  اور باعث لعنت ہے،  لہذا سائلہ کے شوہر کو چاہیے کہ وہ اس عمل سے توبہ و استغفار  کرے،  اس  عمل کی قباحت کے باوجود  اس سے نکاح  نہیں ٹوٹتا، لیکن بیوی پر لازم ہے کہ شوہر کو اس عمل پر قدرت نہ دے،  اگر شوہر زبردستی کرے اور اس عمل سے باز نہ آئے تو اس بنیاد پر عورت طلاق یا  خلع کا مطالبہ کرسکتی ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"وعن أبي هريرة قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: ملعون من أتى امرأته في دبرها. رواه أحمد، وأبو داود."

(کتاب النکاح ،باب المباشرۃ،ج:2، ص:284، ط:رحمانیة)

فتاوى قاضي خان میں ہے:

"ولو قال الزوج داده انكار أو قال كرده انكار لا يقع الطلاق وان نوى كأنه قال لها بالعربية احسبي أنك طالق وان قال ذلك لا يقع۔"

(کتاب الطلاق ،ج:2، ص:210،ط:حافظ کتب خانه)

فتاوی شامی میں ہے:

"وفق بما في التتارخانية عن السراجية: اللواطة بمملوكه أو مملوكته أو امرأته حرام۔۔۔ولو فعل هذا بعبده أو أمته أو زوجته بنكاح صحيح أو فاسد لا يحد إجماعا كذا في الكافي، نعم فيه ما ذكرنا من التعزير والقتل لمن اعتاده۔"

(کتاب الحدود، ج:4، ص: 28،ط:سعید)

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"تفسيره تصيير غيره حاكما فيكون الحكم فيما بين الخصمين كالقاضي في حق كافة الناس وفي حق غيرهما بمنزلة المصلح، كذا في محيط السرخسي يجب أن يعلم بأن التحكيم جائز وشرط جوازه أن يكون الحكم من أهل الشهادة وقت التحكيم ووقت الحكم أيضا۔"

(کتاب ادب القاضی ،باب التحکیم، ج:3، ص:397، ط:دارالفکر)

امداد الفتاوی جدید میں ہے:

"سوال(۱۳۰۶) : قدیم ۲/۴۴۹ -   خادمہ کی لڑکی کا نکاح عرصہ سات برس کا ہوتا ہے کہ مسمیٰ فضل حسین سے ہوا یہ لڑکا پہلے چال چلن کا اچھا تھا اب عرصہ چار پانچ برس سے نشۂ شراب میں زد وکوب سے پیش آتا ہے اور بے انتہا مارتا ہے آخر لوگوں نے کہا کہ تم اس قدر مار تے ہو اگر وہ موافق نہیں ہے تو اس کو طلاق دیدو اُس نے کہا کہ تم لوگ ایسا ہی سمجھو لہذا دو برس سے میرے گھر میں موجود ہے ایسی صورت میں نکاح باطل ہوا یا نہیں طلاق ثابت ہوئی یا نہیں ؟

الجواب: في العالمگیریۃ:  امرأۃ قالت لزوجھا: مرا طلاق دہ،  فقال الزوج: دادہ کیرو کردہ کیر أوقال دادہ باد، وکر دہ باد إن نوی یقع ویکون رجعیاوإن لم ینو لا یقع وفیھا ولوقال دادہ انکار اوکرد ہ انکار لایقع وان نوی ص۷۲ ، ج۲۔ اور یہ لفظ کہ تم لوگ ایسے ہی سمجھو ترجمہ دارہ انگار کا معلوم ہوتا ہے اس لئے اس سے طلاق واقع نہیں ہوئی۔"

(ج:5،ص:310،ط:رشیدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144305100784

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں