بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاقِ رجعی کی عدت میں رجوع جائز ہے


سوال

میں نے اپنی بیوی کو تقریباً 15 سال قبل ان الفاظ سے طلاق دی تھی "میں تمہیں طلاق دیتا ہوں"، پھر میں نے عدت میں رجوع کرلیا تھا اور دونوں ایک ساتھ رہتے تھے، پھر تقریباً 4 سال قبل انہیں الفاظ (میں تمہیں طلاق دیتا ہوں) سے دوسری طلاق دی تھی، پھر بنوری ٹاؤن کے دار الافتاء سے ہی زبانی طور پر معلوم کیا تھا، مفتی صاحب نے فرمایا تھا کہ آپ اپنی بیوی سے رجوع کرلیں اور توبہ کرلیں تو میں نے بیوی سے رجوع کرلیا اور اب کافی عرصہ گزرنے کے بعد کوئی یہ کہہ رہا ہے کہ آپ کی بیوی کو عدت کرنی چاہیے تھی کم از کم تین حیض تک اور تجدیدِ نکاح کرنا چاہیے تھا، ورنہ آپ زندگی بھر اپنی بیوی کے ساتھ زنا کر رہے ہیں، اس مسئلے کے متعلق آپ سے صحیح راہ نمائی چاہیے، یہ بھی یاد رہے کہ پچھلے سال رمضان میں میری بیوی کا بڑا آپریشن ہوا تھا، جس میں اس کا پورا تولیدی نظام نکال دیا گیا ہے اور اب حیض کا آنا بھی بند ہوگیا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں سائل نے چوں کہ اپنی بیوی کو دو طلاقِ رجعی دی تھی اور ہر طلاق کے بعد  عدت میں رجوع کرلیا تھا، اس لیے اس کا نکاح اپنی بیوی سے برقرار ہے، البتہ سائل کو ایک طلاق کا حق حاصل ہے،چوں کہ طلاقِ رجعی کی عدت میں رجوع کرنا جائز ہے اور اس میں تجدیدِ نکاح کی ضرورت بھی نہیں ہوتی، لہٰذا سائل کو کسی شخص کا یہ کہنا: "کہ آپ کی بیوی کو عدت کرنی چاہیے تھی کم از کم تین حیض تک اور تجدیدِ نکاح کرنا چاہیے تھا، ورنہ آپ زندگی بھر اپنی بیوی کے ساتھ زنا کر رہے ہیں" درست نہیں ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين، فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية."

(ج:1، ص:470، کتاب الطلاق، الباب السادس في الرجعة، ط:رشیدیة)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144307100981

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں