بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

طلاق دے کر رجوع کرنے سے نکاح کا حکم


سوال

اگر میاں،  بیوی کو چار  ماہ کے حمل کی حالت میں طلاق دے اور پانچ ( 5) دن گزر جانے کے بعد بیوی کے بار بار معافی طلب کرنے پر رجوع کر لے، عمل زوجیت کر لے، اور دو گواہ بھی بنا لے که  : ”میں نے رجوع کر لیا“  تو نکاح برقرار رہے گا؟

جواب

بصورتِ مسئولہ اگر مذکورہ شخص نے اپنی بیوی کو ایک یا دو  طلاقِ رجعی دی ہو اور اس کے بعد دورانِ عدت رجوع کیا  ہے(جیسے کہ سوال سے ظاہر ہورہا ہے)تو رجوع کے بعد دونوں کے درمیان نکاح برقرار رہے گا،تاہم ایک طلاق دی ہو تو آئندہ کے لیے  شوہر کو  دو طلاقوں کا، اور دو طلاقیں دی ہوں تو آئندہ ایک طلاق کا  اختیار ہوگا، اور اگر شوہرنے طلاقِ بائن دی ہے تو دونوں کے درمیان نکاح ختم ہوچکا ہے، محض رجوع کرنا کافی نہ ہوگا، بلکہ  شرعی گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے  ساتھ  نکاح کرنا ہوگا، اور اگر تین  صریح طلاقیں دیں ہوں  تو  دونوں کا نکاح ختم ہوگیا ، اب رجوع یا تجدیدِ  نکاح کی گنجائش نہیں ہوگی۔

بہتر  تھاکہ  طلاق کے الفاظ  وضاحت کے ساتھ لکھ  کر حکم معلوم کرلیتے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"(هي استدامة الملك القائم) بلا عوض ما دامت (في العدة) أي عدة الدخول حقيقة إذ لا رجعة في عدة الخلوة ابن كمال، وفي البزازية: ادعى الوطء بعد الدخول وأنكرت فله الرجعة لا في عكسه. وتصح مع إكراه وهزل ولعب وخطإ (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح (و) بالفعل مع الكراهة."

(کتاب الطلاق، باب الرجعۃ، ج:3، ص:397، ط:ایج ایم سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144210201421

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں