بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹریفک پولیس والے کو خرچہ دینے سے روزے کا حکم


سوال

 عرض یہ ہے میں فروٹ منڈی میں گاڑی چلاتا ہوں،  ہمارا لوڈ زیادہ ہوتا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک پولیس والے ہمیں چالان کے لیے روکتے ہیں جس کی وجہ سے ہم پولیس والے کو خرچہ دے کر چلے جاتے ہیں، نہ دینے کی صورت میں  وہ چالان کرتا ہے تو کیا اس سے میرے روزے پہ فرق تو نہیں پڑے گا؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ٹریفک پولیس والے کو رشوت دینے سے روزہ نہیں ٹوٹتا،تاہم رشوت دینے کا گناہ ہوگا،لہذا رمضان المبارک میں رشوت دینے سے بچنے کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے، نیز قانون شکنی کر کے رشوت دہی کا بہانہ پیدا کرنا غلط ہے ، ایسی رشوت کو عذر قرار نہیں دیا جاسکتا۔

فتاوی شامی میں ہے: 

"وحاصله ‌أن ‌الإفساد منوط بما إذا كان بفعله أو فيه صلاح بدنه، ويشترط أيضا استقراره داخل الجوف فيفسد بالخشبة إذا غيبها لوجود الفعل مع الاستقرار وإن لم يغيبها فلا لعدم الاستقرار ويفسد أيضا فيما لو أوجر مكرها أو نائما كما سيأتي؛ لأن فيه صلاحه."

(حاشية ابن عابدين، كتاب الصوم،  ‌‌باب ما يفسد الصوم وما لا يفسده،  2/ 397، ط: سعيد)

وفيه أيضا: 

"وفي الفتح: ثم ‌الرشوة أربعة أقسام: منها ما هو حرام على الآخذ والمعطي وهو ‌الرشوة على تقليد القضاء والإمارة.الثاني: ارتشاء القاضي ليحكم وهو كذلك ولو القضاء بحق؛ لأنه واجب عليه".

(حاشية ابن عابدين، ‌‌كتاب القضاء،  ‌‌مطلب في الكلام على الرشوة والهدية،  5/ 362، ط: سعيد)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144509101395

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں