بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاقوں کے بعدایک ساتھ رہنا اور اس سے پیدا ہونے والی اولاد کا حکم


سوال

آج سے تقریباً تین ماہ قبل میں نے اپنی بیوی کو  تین مرتبہ یہ کہا " میں تمہیں طلاق دیتا ہوں" لیکن اس کے باوجود ہم الگ نہیں ہوئے تھے اور کسی سے ذکر بھی نہیں کیا تھا، مگر کچھ دنوں بعد  دونوں کے گھر والوں کو معلوم ہوگیا، پھر پچاس دن  ہم الگ ہوگئے، لیکن بیوی کے گھر والوں نے کہیں سے فتوی لیا کہ اس رشتے میں گنجائش ہےلہذا  دوبارہ  نکاح کریں، پھر ہم ایک ساتھ رہنے لگے لیکن ایک دوسر ے سے ملے نہیں ہیں۔

پوچھنا یہ  ہے کہ طلاق ہوئی ہے کہ نہیں؟

اگر ہمارا میاں بیوی والا تعلق ہوتا اور اس کے بعد کوئی اولاد ہوتی تو اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

واضح رہے کہ  تین طلاقوں کے بعدبیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوجاتی ہے، رجوع اور دوبارہ نکاح کی گنجائش نہیں رہتی۔

1۔صورت مسئولہ میں سائل نے چونکہ اپنی بیوی کو طلاق کے الفاظ تین مرتبہ استعمال کئے، لہذا اس سے سائل کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہوکر بیوی سائل پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئ تھی  اس ليے اسے چھوڑنا اور علیحدگی اختیار کرنا   واجب  تھا،   دنوں کا ایک ساتھ رہنا جائز نہیں تھا دونوں کو چاہیے کہ مذکورہ عمل پر ندامت کے ساتھ تو بہ و استغفار کریں، اور آئندہ کے لیے دونوں ایک دوسرے سے  الگ رہیں، دوبارہ ساتھ رہنے کےلیے ضروری ہے کہ مطلقہ کسی سے نکاح کرے اور اس سے ازدواجی تعلق قائم  ہوجائے، پھر وہ دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ طلاق دے دے یا عورت طلاق لےلے تو  پھر اس کی عدت( تیں ماہوایاں اگر حمل نہ ہو اگر حمل ہے تو بچہ کی پیدائش تک) گزار کر پہلے شوہر (سائل) سے نکاح کرسکتی ہے۔

2۔یہ سوال غیر واضح ہے، وضاحت کرکے سوال ارسال کردیجیے، ان شاء اللہ تعالیٰ جواب جاری کردیا جائے گا۔

بخاری شریف میں ہے:

"عن عائشة رضي الله عنها، أن رجلا طلق امرأته ثلاثًا، فتزوجت فطلق، فسئل النبي صلى الله عليه وسلم: أتحل للأول؟ قال:لا، حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول."

 (كتاب الطلاق، باب من أجاز طلاق الثلاث، ج:2، ص:781، ط:قديمی)

 فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(كتاب الطلاق، الباب التاسع، ج:1، ص:473، ط:رشیدية)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144306100820

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں