بیوی کو تین طلاق دے دی ہیں، لیکن خاندان والوں کو علم نہیں اور علم ہو جانے کی صورت میں شدید فساد کا خطرہ ہے، تو آیا اس صورت میں سابقہ بیوی اور بچوں کا نام نفقہ شوہر ادا کرے اور ساتھ ہی اس طلاق کو چھپا لے، اور بیوی سے کسی قسم کا تعلق نہ رکھے، تو کیا ایسا ممکن ہے؟
صورتِ مسئولہ میں جب شوہر نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہے، تو اس سےبیوی شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی، نکاح ختم ہوچکا ہے، اب دونوں کا ایک ساتھ رہنا کسی بھی صورت میں جائز نہیں ہے، مطلقہ عدت گزار کر اپنی مرضی سے کہیں اور نکاح کرسکتی ہے، نیز عدت گزارنے کے بعد مطلقہ کا نان ونفقہ سابقہ شوہر پر لازم نہیں ہوگا، تاہم بچوں کی وجہ سے وہ اپنی رضامندی سے الگ رہائش اور نان ونفقہ مطلقہ کو دے سکتا ہے، نیز اس صورت میں اپنی مطلقہ کے ساتھ رہنا اور کسی بھی طرح کا تعلق رکھنا جائز نہیں ہوگا۔
بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع میں ہے:
"و أما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، و زوال حل المحلية أيضًا حتى لايجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر."
(کتاب الطلاق، ج:3، ص: 187، ط:ایچ ایم سعيد)
فتاوى هنديہ میں ہے:
" المعتدة عن الطلاق تستحق النفقة والسكنى كان الطلاق رجعيا أو بائنا، أو ثلاثا حاملا كانت المرأة، أو لم تكن كذا في فتاوى قاضي خان."
(كتاب الطلاق، الباب السابع عشر في النفقات،الفصل الثالث في نفقة المعتدة،1/ 557،ط:رشيدية)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144511100040
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن