بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد رجوع کا حکم


سوال

میرا مسئلہ بڑا  گھمبیر ہے اور پیچیدہ قسم کا ہے ،  میرے شوہر نے  مجھے دو بار طلاق دی تھی   2019 میں ۔اس کے بعد  ہمارا تجدیدِ  نکاح ہوا اس کے بعد میرے شوہر  نے  14،اکتوبر 2020 کی رات کو  ایک بار طلاق کا لفظ اپنی زبان سے ادا کیا ،  ہم نے بستر الگ کرلیا تھا اس کے بعد،  پھر ہم نے شرعی اور قانونی طریقہ سے رشتہ کو جاری رکھنے کے لیے  ایک مفتی صاحب سے رابطہ کیا ،ا ن سے تفصیلات معلوم کیں ، علاقہ کی مسجد میں جاکر معلوم کروایا، ان سب صاحبان نے یہ ہی کہا کہ طلاق رجعی ہوئی ہے، رجوع کی گنجائش ابھی باقی ہے۔میں اور میرے بھائی نے صلح  کرنے  کی پوری کوشش کی ، صلح ہو بھی جاتی، لیکن اسی دوران میرے شوہر نے اپنے ہاتھ  سے  سادہ کاغذ پر تین بار  پھر سے طلاق لکھ کر دے دی، اب پھر میرے شوہر رجوع کا معلوم کرنا چاہتے ہیں ،بتائیں شرعًا طلاق ہوگئی یا اب بھی گنجائش باقی ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں سائلہ کے شوہر نے  2019 میں  جو دو طلاق دی تھیں ، اگر ان دوطلاق کی عدت میں رجوع کرلیا تھا، یا عدت کے بعد نکاح کی تجدید کی تھی تو  14اکتوبر 2020 کو  دی جانے والی ایک اور طلاق  سے سائلہ پر 14 اکتوبر 2020  کو تیسری طلاق بھی  واقع ہوگئی اور سائلہ اپنے شوہر پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوگئی  اور اس کے بعد رجوع کی کوئی گنجائش نہیں ہے ،  اور نہ ہی تجدیدِ نکاح کی گنجائش ہے ۔عدت گزر چکی ہے تو سائلہ دوسری جگہ نکاح کرنے میں آزاد ہے۔

اس کے بعد سائلہ کے شوہر نے کاغذ  پر  جو تین طلاقیں لکھیں ، ان سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی؛ کیوں کہ سائلہ پر پہلے ہی تین طلاقیں واقع ہوچکی تھیں۔

الفتاوى الهندية میں ہے:

"وإن كان الطلاق ثلاثًا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجًا غيره نكاحًا صحيحًا."

(کتاب الطلاق باب الرجعۃ ج نمبر ۱  ص نمبر ۴۷۳،دار الفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200824

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں