امام کے پیچھے مقتدی سے تین رکعتیں چھوٹ گئی ہیں، واپسی کا طریقہ تفصیلاً بتائیں!
صورتِ مسئولہ میں اگر چار رکعت والی نماز ہو تو مقتدی امام کے سلام کے بعد جب کھڑا ہوگا تو ثناء، تعوذ اور تسمیہ پڑھ کر سورہ فاتحہ اور سورت پڑھے گا، پھر رکوع سجدہ کرنے بعد قعدہ میں بیٹھ کر صرف التحیات پڑھے گا، پھر کھڑا ہوکر سورہ فاتحہ اور سورت پڑھے گا اور رکوع سجدہ کے بعد کھڑا ہوجائے گا،پھر صرف سورہ فاتحہ پڑھے گا اور رکوع سجدہ کے بعد التحیات ،درود شریف اور دعا پڑھ کے سلام پھیر دے گا۔
اگر تین رکعت والی نماز ہو تو امام کے سلام کے بعد کھڑے ہو کر ثناء، تعوذ اور تسمیہ پڑھ کر سورہ فاتحہ اور سورت پڑھے گا ،پھر رکوع سجدہ کے بعد کھڑا ہوجائے گا ،پھر سورہ فاتحہ اور سورت پڑھے گا،پھر رکوع سجدہ کے بعد صرف التحیات پڑھے گا، پھر کھڑا ہوکر صرف فاتحہ پڑھے گا،پھر رکوع سجدہ کے بعد التحیات ، درود شریف اور دعا پڑھ کر سلام پھیر دے گا۔
الفتاوى الهندية میں ہے:
(ومنها) أنه يقضي أول صلاته في حق القراءة وآخرها في حق التشهد حتى لو أدرك ركعة من المغرب قضى ركعتين وفصل بقعدة فيكون بثلاث قعدات وقرأ في كل فاتحة وسورة ولو ترك القراءة في إحداهما تفسد.
ولو أدرك ركعة من الرباعية فعليه أن يقضي ركعة يقرأ فيها الفاتحة والسورة ويتشهد ويقضي ركعة أخرى كذلك ولا يتشهد وفي الثالثة بالخيار والقراءة أفضل. هكذا في الخلاصة.
(کتاب الصلاۃ باب الباب الخامس فصل السابع،ج نمبر ۱ ص نمبر ۹۱،دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144201200735
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن