بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹائل والے فرش کے ناپاک ہونے کی صورت میں صرف گیلا کپڑا مارنا


سوال

ٹائل اور چپس والے فرش پر اگر کوئی بھی نا پا کی لگ جائے یا کو ئی  پیشاب کر دے تو کیا اس پر پر پا نی بہانا لا زمی  ہے یا گیلا کپڑا مار کر بھی پاک ہو جائے   گا؟ ان کے ساتھ اور بھی کوئی طریقہ ہے؟

جواب

ٹائلز والے پکے فرش کو پاک کرنے  کے دو طریقے ہیں:

1۔ ا س پر پانی ڈال کر صاف کیا جائے، پھر  کپڑے سے خشک کرلیا جائے، اس طرح تین مرتبہ کرنے سے وہ پاک ہوجائے گا۔

2۔ مذکورہ فرش پر اتنی وافر مقدار میں پانی ڈال کر بہا دیا جائے کہ اس پر نجاست کا کوئی اثر باقی نہ رہے تو اس طرح بھی وہ پاک ہوجائے گا۔

یہ حکم احتیاط پر مبنی ہے، از روئے فتویٰ تو مذکورہ زمین خشک ہونے اور نجاست کا اثر باقی نہ رہنے کی صورت میں بغیر دھوئے بھی پاک ہوجائے گی، اس جگہ پر نماز پڑھنا درست ہوگا، البتہ اس جگہ سے تیمم اس وقت تک جائز  نہیں ہوگا جب تک اسے دھو کر پاک نہ کرلیا جائے۔ لیکن جہاں سہولت ہو احتیاط پر عمل کرنا چاہیے۔

لہذا اگر زمین پر پیشاب یا نجاست کا اثر باقی نہ ہو تو محض گیلا کپڑا پھیرنا بھی کافی ہو گا، لیکن احتیاط والی بات گزشتہ سطور میں ذکر کر دی گئی۔

الفتاوی  الھندیة (۴۳/۱):

" الارض اذا تنجست ببول واحتاج الناس الی غسلھا، فان كانت رخوة یصب الماء علیھا ثلاثاً فتطھر، وان كانت صلبة قالوا: یصب الماء علیھا وتدلک ثم تنشف بصوف أوخرقة، یفعل كذلك ثلاث مرات فتطھر، وان صب علیھا ماء كثیر حتی تفرقت النجاسة ولم یبق ریحھا ولا لونھا وتركت حتی جفت تطھر، كذا في فتاوى قاضي خان"۔

المحیط البرہانی(۱/؍۳۸۲):

" البول إذا أصاب الأرض واحتیج إلى الغسل یصب الماء عليه ثم یدلك وینشف ذلك بصوف أو خرقة فإذا فعل ذلك ثلاثاً طهر، وإن لم یفعل ذلك ولٰکن صب علیه ماء كثیر حتی عرف أنه زالت النجاسة ولایوجد في ذٰلك لون ولا ریح، ثم ترك حتی نشفته الأرض كان طاهراً"۔

الفتاوی  الھندیة (2/130):

''( ومنها ) الجفاف و زوال الأثر الأرض تطهر باليبس وذهاب الأثر للصلاة لا للتيمم . هكذا في الكافي ولا فرق بين الجفاف بالشمس والنار والريح والظل''۔

البحرالرائق (1/235):

''وإن كان اللبن مفروشا فجف قبل إن يقلع طهر بمنزلة الحيطان ، وفي النهاية إن كانت الآجرة مفروشة في الأرض فحكمها حكم الأرض ، وإن كانت موضوعة تنقل وتحول ، فإن كانت النجاسة على الجانب الذي يلي الأرض جازت الصلاة عليها ، وإن كانت النجاسة على الجانب الذي قام عليه المصلي لا تجوز صلاته''۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144110200559

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں