بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تلاوت کے دوران نبی کریم ﷺ کا اسم مبارک آجائے تو کیا حکم ہے؟


سوال

اگر قرآن کی تلاوت کرتے ہوئے نبی کریم ﷺ کا نام آجائے، تو تلاوت روک کر درود شریف پڑھنا ضروری ہے؟ اور اگر کسی نے اس وقت درود نہیں پڑھا بعد میں پڑھا تو کیا حکم ہے؟ اور اگر بعد میں بھی نہیں پڑھا، بھول گیا تو کیا حکم ہے؟

جواب

اگر قرآن مجید کی تلاوت کے دوران نبی کریم ﷺ کا نامِ نامی آجائے، تو تلاوت روک کر درود شریف پڑھنا ضروری نہیں ہے، بلکہ  افضل یہ ہے کہ تلاوت سے فارغ ہوکر درود شریف پڑھے، تاہم اگر اُسی وقت آیت مکمل کرکے تلاوت روک دے اور درود شریف پڑھ لے، پھر دوبارہ تلاوت شروع کردے، تو یہ بھی جائز ہے، اور اگر مذکورہ طریقے کے مطابق تلاوت روک کردرود شریف نہیں پڑھا، اور تلاوت سے فارغ ہونے کے بعد بھی نہیں پڑھا، تب بھی کوئی حرج نہیں، اس کو گناہ نہیں ملےگا کیونکہ قرآن مجید کی تلاوت اس طرح کرنی ہے جس طرح لکھا ہوا ہے کیونکہ وہ اللہ کا کلام ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله فلذا استثنى في النهر إلخ) أقول: يستثنى أيضا ما لو ذكره أو سمعه في القراءة أو وقت الخطبة لوجوب الإنصات والاستماع فيهما. وفي كراهية الفتاوى الهندية: ولو سمع اسم النبي - صلى الله عليه وسلم - وهو يقرأ لا يجب أن يصلي، وإن فعل ذلك بعد فراغه من القرآن فهو حسن، كذا في الينابيع، ولو قرأ القرآن فمر على اسم نبي فقراءة القرآن على تأليفه ونظمه أفضل من الصلاة على النبي - صلى الله عليه وسلم - في ذلك الوقت، فإن فرغ ففعل فهو أفضل وإلا فلا شيء عليه كذا في الملتقط. اهـ."

(كتاب الصلاة، فصل في بيان تأليف الصلاة إلى انتهائها، ١/ ٥١٩، ط: سعيد)

فتاویٰ عالمگیریہ میں ہے:

"‌ولو ‌قرأ ‌القرآن ‌فمر على اسم النبي صلى الله عليه وآله وأصحابه فقراءة القرآن على تأليفه ونظمه أفضل من الصلاة على النبي صلى الله عليه وآله وأصحابه في ذلك الوقت، فإن فرغ ففعل فهو أفضل، وإن لم يفعل فلا شيء عليه، كذا في الملتقط."

(كتاب الكراهية، الباب الرابع في الصلاة والتسبيح ورفع الصوت عند قراءة القرآن، ٥/ ٣١٦، ط: دارالفكر)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144508100533

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں