میں نے ایک دوست سے کہا کہ جم جاکر ورزش کرنے کے بجاۓقران کریم پڑھا کرو،کیا میں نے اس کو صحیح مشورہ دیا ہے یا نہیں ؟
قرآنِ کریم کی تلاوت ورزش پر مقدم ہے، لہٰذا اگر کسی کے پاس اتنا ہی وقت فارغ ہو کہ یا تو وہ قرآنِ کریم کی تلاوت کرسکتا ہو یا ورزش کرسکتا ہو تو قرآنِ کریم کی تلاوت کو ورزش پر مقدم کرنا چاہیے، البتہ چوں کہ ورزش بھی فی نفسہِ بدن کے لیے ایک مفید چیز ہے اور بہت سی عبادات کا تعلق بدن کی صحت سے ہے اس لیے کوشش کرنی چاہیے کہ آدمی قرآنِ کریم کی تلاوت کرنے کے ساتھ ساتھ روزانہ کچھ وقت ورزش کے لیے بھی نکال لیا کرے، نیز ورزش کے لیے کسی جِم کا انتخاب کرتے ہوئے اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ وہاں جانے سے کسی غیر شرعی فعل کا ارتکاب لازم نہ آتا ہو، لہٰذا جس جِم میں گانے بجتے ہوں یا ایسا لباس پہننا پڑتا ہو جس میں ستر نہ چھپتا ہو تو ورزش کے لیے ایسے جِم جانا جائز نہیں ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144403102229
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن