بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹک ٹاک پر اسلامی چینل بناکر چلانا


سوال

ٹک ٹاک پر اسلامک چینل اور تلاوت قرآن کے پروگرام بناکر چلانا کیسا ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں ٹک ٹاک (TikTok) اور اس جیسی دیگر ایپلیکشنز  استعمال کرنے اور ان پر کوئی بھی چیز اَپ لوڈ کرنے سے (چاہے وہ دینی تعلیم و تبلیغ پر مبنی ہو)  اجتناب کرنا لازم ہے، اس   لیے کہ اس میں کئی طرح کے  مفاسد پائے جاتے ہیں،  لہٰذا ان ایپلیکشنز پر دینی و اصلاحی ویڈیوز اَپ لوڈ کرنا مندرجہ ذیل وجوہات کی بنا  پر ممنوع ہوگا:

1-   دینی تعلیمات کی نشر و اشاعت  کے لیے ایسے ذرائع اختیار کرنا  چاہیے جن میں گناہوں اور فتنوں میں پڑنے کا خدشہ نہ ہو؛   جب کہ اس ایپ کو استعمال  کرتے ہوئے گناہوں (بد نظری، موسیقی، ضیاع وقت وغیرہ) میں پڑنے کا قوی  احتمال ہوتا ہے۔

2-   اگر دینی  ویڈیو میں جان دار کی تصویر  وغیرہ ہو تو یہ سراسر ناجائز ہے۔

3- اگر کوئی تصویر یا موسیقی  یا کوئی اور  شرعی مانع نہ بھی ہو تو  بھی عموماً  مذکورہ ایپلی کیشن کو استعمال کرتے ہوئےلوگوں کا  اس  کے ذریعے  غیر شرعی امور میں وقوع کا  امکان زیادہ  ہوتا ہے، اور ان کو دینی ویڈیو دیکھنے کی ترغیب  کے ضمن میں  ایسی ایپ کے استعمال کی دعوت  شامل  ہے  جس کے مفاسد اور   برائیاں بے شمار ہیں؛ لہٰذا کسی بھی طریقے سے ایسی ایپلیکشنز کو استعمال کرنے کی دعوت نہیں ہونی  چاہیے، جب کہ  فی زمانہ  اکثر دینی بیانات کی ویڈیوز جان دار کی تصویر سے خالی نہیں ہیں اور جان دار کی تصویر پر مشتمل ویڈیو ناجائز ہے۔

4- جو شخص بھی ان ایپلیکشنز  پر  اپنی ویڈیو (چاہے وہ کسی دینی مواد پر مشتمل ہو) اَپ لوڈ کرتا ہے، تو ایپ کی طرف سے اس کی ویڈیو کے ساتھ اشتہارات بھی چلائے جاتے ہیں، اور اس کے پاس ان اشتہارات کو روکنے کا اختیار نہیں ہوتا۔ اور ان اشتہارات میں تصاویر، موسیقی، فحاشی و عریانی  پر مبنی اشتہارات بھی بکثرت ہوتے ہیں،  بلکہ جتنا زیادہ آپ کی ویڈیو  دیکھی  جائے گی؛ اتنے ہی زیادہ مذکورہ ایپ آپ کی ویڈیو کے ساتھ اشتہارات چلا کر کمائے گی۔ تو چوں کہ  یہ اشتہارات اکثر  ناجائز امور پر مبنی ہوتے ہیں، لہٰذاکوئی بھی ویڈیو  اَپ لوڈ کرنے میں ان ناجائز امور میں تعاون پایا جاتا ہے، اس تعاون کی بنا پر بھی ویڈیو اَپ لوڈ کرنے سے گریز کرنا  چاہیے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن عبد الله بن مسعود قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «أشد الناس عذاباً عند الله المصورون»."

(باب التصاویر،ج:2،ص:385،ط: قدیمي)

ترجمہ:" حضرت عبداللہ بن مسعودؓ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم   کویہ فرماتے ہوئے سنا کہ ”اللہ تعالیٰ کے ہاں سخت ترین عذاب کا مستوجب، مصور (تصویر بنانے والا)ہے۔"(مظاہر حق جدید)

ایک اور حدیثِ مبارک  میں ہے:

"عن ابن عباس قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل مصور  في النار يجعل له بكل صورة صورها نفسا فيعذبه في جهنم."

 (باب التصاویر،ج:2،ص:385،ط: قدیمي)

ترجمہ:" حضرت ابن عباسؓ کہتے ہیں کہ  میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے  ہوئے سنا کہ” ہر مصور  کودوزخ میں ڈالا جائے گا، اور اس کی بنائی  ہوئی ہر تصویر کے بدلے ایک شخص پیدا کیا جائے گا جو تصویر بنانے والے کو دوزخ میں عذاب دیتا رہے گا۔"(مظاہر حق جدید)

ایک اور حدیثِ مبارک  میں ہے:

"وعن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: «أشد الناس عذاباً يوم القيامة الذين يضاهون بخلق الله»."

(باب التصاویر،ج:2،ص:385،ط: قدیمي)

ترجمہ: "حضرت عائشہ ؓ  ، رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم  سے روایت کرتی ہیں کہ  آپ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا: قیامت کے دن سب لوگوں سے زیادہ سخت عذاب  ان لوگوں کو ہوگا جو تخلیق میں اللہ تعالیٰ کی مشابہت اختیار کرتے ہیں۔"(مظاہر حق جدید )

فتاوی شامی میں ہے:

"وظاهر كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال؛ لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم وإناء وحائط وغيرها."

(كتاب الصلاة،مطلب: مكروهات الصلاة،ج:1،ص:647، ط: سعيد)

وفيه أيضا:

" قال ابن مسعودصوت اللهو والغناء ينبت النفاق في القلب كما ينبت الماء النبات. قلت: وفي البزازية استماع صوت الملاهي كضرب قصب ونحوه حرام لقوله عليه الصلاة والسلام: «استماع الملاهي معصية والجلوس عليها فسق والتلذذ بها كفر» أي بالنعمة."

(کتاب الحظر و الاباحۃ ،جلد۶ ص: ۳۴۸،۳۴۹ ط: دارالفکر)

فقط و اللہ أعلم 


فتوی نمبر : 144408100393

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں