بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹک ٹاک کی طرح کسی ایپلی کیشن پر تصاویر وغیرہ اپلوڈ کرکے پیسے کمانے کا حکم


سوال

میں ایک ایپلی کیشن پر کام کرتا ہوں جیسے ٹک ٹاک ہے، اس پربھی ویڈیوز، فوٹو اور دوسرے آڈیو وغیرہ جیسے مواد سے پیسے ملتے ہیں، اگرمیری کوئی ویڈیو ٹک ٹاک کی طرح اس ایپ پر بھی وائرل ہوگی تو وہ مجھے اس کے بدلے ٹوکن دیں گے جو میرے والٹ (بٹوے) میں ایتھریم کرنسی میں آئے گی  اور پاکستانی کرنسی میں اس کی جتنی قیمت بنے گی وہ بھی شو ہوگی، مثلاً اگر انہوں مجھے 150 ٹوکن دیےہیں تو اس کی گنتی میرے پاس 0.0866 ایتھر اور پاکستانی 29PKR شو ہوگی، اور اس کا withdraw ہمیں ایتھر کرنسی میں ایتھرن والٹ، یا میٹاماسک ایپ کے ذریعے دیں تو ہم وہاں سے ایکسچینج کر کے اسے اپنی کرنسی (انڈین یا پاکستانی کرنسی) میں حاصل کرلیں گے۔

کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ اس طرح ایتھریم کرنسی کو اپنی اوریجنل کرنسی میں حاصل کرنا کیسا ہے؟ جائز ہے یا ناجائز؟

جواب

واضح رہے کہ جاندار کی تصویر بنانا سخت حرام ہے اور یہ کام کبیرہ گناہوں میں سے ہے؛ کیوں کہ اس پر احادیث میں بڑی سخت وعیدیں وارد ہوئی ہیں، اور تصویر کا بنانا  ہرحال میں حرام ہے، خواہ وہ تذلیل کے لئے بنائی گئی ہو یا تعظیم کے لئے؛ کیوں کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی صفتِ خالقیت میں مشابہت ہے، اور یہ گناہ تصویر بنانے والے کے لئے ہر صورت میں ثابت ہے۔ نیز کسی کام کی اجرت کے جائز ہونے کے لیے ایک شرط یہ بھی ہے کہ وہ کام شرعاً جائز ہو، ورنہ اس کی اجرت جائز نہیں ہوگی۔

حدیثِ مبارک میں ارشاد ہے:

"حدثنا ‌عبد الله بن عبد الوهاب: حدثنا ‌يزيد بن زريع : أخبرنا ‌عوف ، عن ‌سعيد بن أبي الحسن قال: كنت عند ابن عباس رضي الله عنهما: إذ أتاه رجل فقال: يا أبا عباس، إني إنسان، إنما معيشتي من صنعة يدي، وإني ‌أصنع ‌هذه ‌التصاوير. فقال ابن عباس: لا أحدثك إلا ما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: سمعته يقول: من صور صورة فإن الله معذبه حتى ينفخ فيها الروح، وليس بنافخ فيها أبدا. فربا الرجل ربوة شديدة واصفر وجهه، فقال: ويحك، إن أبيت إلا أن تصنع، فعليك بهذا الشجر، كل شيء ليس فيه روح."

(صحيح البخاري، كتاب البيوع، ‌‌باب بيع التصاوير التي ليس فيها روح وما يكره من ذلك، ٣/ ٨٢، ط: دار طوق النجاة)

    ترجمہ:’’حضرت سعید بن ابی الحسنؒ کہتے ہیں کہ میں حضرت عبد اللہ بن عباسؓ کے پاس بیٹھا ہوا تھا ،اتنے میں ایک شخص ان کے پاس آیا اور ان سے کہا کہ اے ابن عباس! میں ایک ایسا شخص ہوں کہ میرا ذریعہ معاش ہاتھوں کا ہنر ہے اور میں یہ تصویریں بناتاہوں (یعنی کیا یہ ذریعہ معاش جائز ہے؟) حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا :میں تمہیں وہی بات بتاؤں گا جو میں نے رسول اللہ  ا سے سنی ہے، میں نے آپ اسے یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص تصویریں بنائے گا، اللہ تعالیٰ اس کو عذاب دے گا، جب تک کہ وہ اس میں روح نہ پھونک دے اور وہ اس میں کبھی بھی روح نہ پھونک سکے گا، اس پر وہ شخص سوج گیا اور اس کا چہرہ زرد پڑگیا۔ حضرت ابن عباسؓ نے فرمایا: ارے! اگر تمہیں تصویریں ہی بنانی ہیں تو ان درختوں کی اور ہر ایسی چیز کی تصویر بناؤ جس میں روح نہ ہو۔‘‘

لہٰذا صورتِ مسئولہ میں سائل کا مذکورہ ایپلی کیشن پر ویڈیو، فوٹوز وغیرہ اپلوڈ کرنا اور اس سے پیسے کمانا درست نہیں ہے، سائل کو اس کام سے احتراز لازم ہے۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

‌"وظاهر ‌كلام النووي في شرح مسلم: الإجماع على تحريم تصوير الحيوان، وقال: وسواء صنعه لما يمتهن أو لغيره، فصنعته حرام بكل حال لأن فيه مضاهاة لخلق الله تعالى، وسواء كان في ثوب أو بساط أو درهم و إناء."

(كتاب الصلاة ،مطلب في مكروهات الصلاة،١/ ٦٤٧، ط:سعيد)

مجمع الأنہر میں ہے:

"لا يجوز أخذ الأجرة على المعاصي (كالغناء، والنوح، والملاهي) ؛ لأن ‌المعصية ‌لا ‌يتصور استحقاقها بالعقد فلا يجب عليه الأجر، وإن أعطاه الأجر وقبضه لا يحل له ويجب عليه رده على صاحبه."

(كتاب الإجارة، باب الإجارة الفاسدة.  ٢ / ٣٨٤. ط: دار إحياء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411102344

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں