بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 شوال 1445ھ 27 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹک ٹاک ایپ کے استعمال کا حکم


سوال

اگر ہم ٹک ٹاکtiktok وغیرہ پر کسی نا محرم (مرد یا عورت )کو دیکھیں تو کیا ہمیں گناہ ہوگا یا نہیں؟

جواب

ٹک ٹاک دورِ حاضر میں بڑھتا ہوا سوشل میڈیا کا ایک انتہائی خطرناک فتنہ ہے،اس  ایپ کا استعمال شرعی نقطہ نظر سے  ناجائز  اور حرام ہے، اس کے چند مفاسد درج ذیل ہیں:

1۔ اس میں جان دار کی تصویر سازی اور  ویڈیو سازی ہوتی ہے، جو شرعاً حرام ہے۔

2۔اس میں عورتیں  فحش ویڈیوز   بناتی ہیں،اور   انہیں پھیلایا جاتا ہے۔

3۔ نامحرم کو دیکھنے کا گناہ۔

4۔ میوزک اور گانے کا عام استعمال ہے۔

5۔ مرد وزن ناچ گانے پر مشتمل ویڈیو بناتے ہیں۔

6۔ فحاشی اور عریانی پھیلانے کا ذریعہ ہے۔

7۔ وقت کا ضیاع ہے، اور لہو لعب ہے۔

8۔ علماء اور مذہب کے مذاق اور استہزا پر مشتمل ویڈیو اس میں موجود ہیں، بلکہ ہر چیز کا مذاق اور استہزا کیا جاتا ہے۔

9۔ نوجوان بلکہ بوڑھے بھی پیسے کمانے کی لالچ میں طرح طرح کی ایسی حرکتیں کرتے ہیں جنہیں کوئی سلیم الفطرت شخص گوارانہیں کرسکتا۔

یہ سب شرعاً ناجائز امور ہیں، اور اس ایپ کو استعمال کرنے والا لامحالہ ان گناہوں میں مبتلا ہوجاتا ہے، اس سے بچنا تقریباً ناممکن ہے، لہذا اس ایپلی کیشن کا استعمال جائز نہیں ہے۔

قرآن مجید میں ہے:

"{ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا يَسْخَرْ قَوْمٌ مِنْ قَوْمٍ عَسَى أَنْ يَكُونُوا خَيْرًا مِنْهُمْ وَلَا نِسَاءٌ مِنْ نِسَاءٍ عَسَى أَنْ يَكُنَّ خَيْرًا مِنْهُنَّ وَلَا تَلْمِزُوا أَنْفُسَكُمْ وَلَا تَنَابَزُوا بِالْأَلْقَابِ بِئْسَ الِاسْمُ الْفُسُوقُ بَعْدَ الْإِيمَانِ وَمَنْ لَمْ يَتُبْ فَأُولَئِكَ هُمُ الظَّالِمُونَ}." [الحجرات: 11]

ترجمہ:"  اے ایمان والو نہ مردوں کو مردوں پر ہنسنا چاہیے،  کیا عجب ہے کہ (جن پر ہنستے ہیں) وہ ان (ہنسنے والوں) سے (خدا کے نزدیک) بہتر ہوں اور نہ عورتوں کو عورتوں پر ہنسنا چاہیے کیا عجب ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوں۔ اور نہ ایک دوسرے کو طعنہ دو۔ اور نہ ایک دوسرے کو برے لقب سے پکارو۔ ایمان لانے کے بعد گناہ کا نام لگنا (ہی) برا ہے۔ اور جو (ان حرکتوں سے) باز نہ آویں گے تو وہ ظلم کرنے والے ہیں۔ "(از بیان القرآن)

صحیح مسلم میں ہے:

 "عن عبد اللہ بن مسعود: إن أشد الناس عذاباً یوم القیامة المصوّرون."

( باب لا تدخل الملائكة، ج،6 ص:161، ط:تركية)

ترجمہ:" سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے زیادہ سخت عذاب قیامت میں تصویر بنانے والوں کو ہو گا۔"

"البحر الرائق" میں ہے:

"في المعراج: الملاهي نوعان: محرم وهو الآلات المطربة من غير الغناء كالمزمار سواء كان من عود أو قصب كالشبابة أو غيره كالعود والطنبور لما روى أبو أمامة أنه عليه الصلاة والسلام قال «إن الله بعثني رحمة للعالمين وأمرني بمحق المعازف والمزامير» ولأنه مطرب مصد عن ذكر الله تعالى".

(البحر الرائق شرح كنز الدقائق  (7/ 88)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508101760

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں