بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارت کا سامان جو فروخت نہیں ہوا ہو اس پر زکات کا حکم


سوال

میں الیکٹرک  کے  سامان کاتاجر ہوں اور میرے پاس تجارت کا سامان ہے جو فروخت نہیں ہوا تو اس پر زکات کی کیا ترتیب ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ  میں جب آپ نے تجارت کی نیت سے سامان خریدا ہے اور اب بھی تجارت کی نیت برقرار ہے  تو   اس کی مارکیٹ ویلیو کے حساب سے زکات ادا کرنا  واجب ہے۔ 

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"الزكاة واجبة في عروض التجارة كائنة ما كانت إذا بلغت قيمتها نصابا من الورق والذهب كذا في الهداية. ويقوم بالمضروبة كذا في التبيين وتعتبر القيمة عند حولان الحول بعد أن تكون قيمتها في ابتداء الحول مائتي درهم من الدراهم الغالب عليها الفضة كذا في المضمرات ثم في تقويم عروض التجارة التخيير يقوم بأيهما شاء من الدراهم والدنانير إلا إذا كانت لاتبلغ بأحدهما نصابًا فحينئذ تعين التقويم بما يبلغ نصابًا، هكذا في البحر الرائق."

(الفتاوى الهندية: كتاب الزكاة، الباب الثالث في زكاة الذهب والفضة والعروض، الفصل الثاني في العروض 1/ 179 ط : رشيديه)

فقط  واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201554

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں