بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارت میں ادھارکا معاملہ کرنا


سوال

علماءکرام فرماتے ہیں کہ حضرت عبدالرحمان بن عوف- رضی اللہ عنہ- کبھی بھی ادھار پر اپنے مال کی خرید و فروخت نہیں کرتے تھے؛اس وجہ سے ان کے مال میں بے پناہ اضافہ ہوا، تو کیا ہمیں  بھی ادھار پر تجارت نہیں کرنی چاہیے؟ کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

1۔حضرت عبد الرحمان بن عوف-رضی اللہ عنہ- کے مال میں اضافے کی بڑی وجہ یہ تھی کہ ان کو آپﷺ نے برکت کی دعا دی تھی، جیسا کہ صحیح بخاری کی روایت ہے:

"عن أنس رضي الله عنه قال: رأى النبي صلى الله عليه وسلم على عبد الرحمن بن عوف أثر صفرة، فقال: (مهيم، أو مه). قال: قال: تزوجت امرأة على وزن نواة من ذهب، فقال: (بارك الله لك، ‌أولم ‌ولو ‌بشاة)."

(كتاب الدعوات، باب: الدعاء للمتزوج، ج:5، ص:2346، ط:دار ابن كثير)

ترجمہ: "حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے عبد الرحمان بن عوف-رضی اللہ عنہ- پر زرد رنگ کا اثر دیکھا، دریافت کیا کہ یہ کیا ہے؟ فرماتے ہیں کہ انہوں نے جواب دیا: میں نے ایک عورت سے گٹھلی کے وزن کے برابر سونے پر شادی کی ہے، آپﷺ نے فرمایا: اللہ آپ کو برکت دے، ولیمہ کرو اگرچہ ایک بکری سے۔"

2۔ قرض اور ادھار پر تجارت سے اجتناب کرنا چاہیے، ضرورتِ شدیدہ کے بغیر ادھار معاملات سے بچنا چاہیے، اللہ کے نبی ﷺ قرض سے پناہ کی دعا مانگا کرتے تھے: "اے اللہ، میں گناہ کرنے اور قرض لینے سے تیری پناہ چاہتا ہوں، کسی نے دریافت کیا: یا رسول اللہ! کیا بات ہے آپ اکثر قرض سے پناہ مانگتے ہیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: آدمی جب مقروض ہو جاتا ہے تو اس کا حال یہ ہوتا ہے کہ جب وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، اور جب وعدہ کرتا ہے تو اس پر پورا نہیں اترتا، بلکہ ہمیشہ اس کی مخالفت کرتا ہے۔"

جیسا کہ ارشاد الساری لشرح صحیح البخاری میں ہے:

"عروة بن الزبير عن عائشة زوج النبي -صلى الله عليه وسلم- أخبرته "أن رسول الله -صلى الله عليه وسلم- كان يدعو في الصلاة: اللهم إني أعوذ بك من عذاب القبر، وأعوذ بك من فتنة المسيح الدجال، وأعوذ بك من فتنة المحيا وفتنة الممات. اللهم إني أعوذ بك من المأثم والمغرم. فقال له قائل: ما أكثر ما تستعيذ من المغرم؟ فقال: إن الرجل إذا غرم حدث فكذب، ووعد فأخلف."

(كتاب الأذان، باب الدعاء قبل السلام، ج:2، ص:131، رقم:، ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144410101448

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں