بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارت کے پلاٹ میں شریک کے لیے زکات کی ادائیگی کا حکم


سوال

  میں نے ایک پلاٹ لیا ہے، اس کی قیمت ایک کروڑ روپے ہے،  بیچنے کی غرض سے لیا ہے۔  اس میں میرا ایک دوست  25  لاکھ کا پارٹنر یا حصے دار ہے ۔براہِ  مہربانی مجھے بتادیں کہ مجھ پر کتنی زکوٰۃ  واجب ہے یا مجھے کتنی زکوٰۃ دینی چاہیے؟ اور زکوٰۃ قیمت خرید پر دینی ہے یا قیمت فروخت پر ؟

جواب

بیچنے کی نیت سے لیے گئے  پلاٹ کی قیمتِ فروخت  پر زکات ادا کرنا لازم ہے۔ پلاٹ میں آپ کی ملکیت کے تناسب سے آپ پر زکات آئے گی، مثلاً اگرپلاٹ ایک کروڑ کا ہے ، اس میں25  لاکھ کے بقدر آپ کا دوست مالک ہے اور بقیہ کے آپ مالک ہیں تو سال مکمل ہونے کے بعد  باقی اموالِ زکات (سونا، چاندی، نقدی اور سامانِ تجارت) سمیت اس پلاٹ میں آپ 75 لاکھ روپے کی زکات دینے کا حساب لگائیں گے۔

اور اگر سال پورا ہونے پر پلاٹ کی قیمت ایک کروڑ سے کم یا زیادہ ہوگئی تو بھی آپ  پر آپ کی ملکیت کے تناسب سے زکات واجب ہوگی۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2 / 272):

"(وما اشتراه لها) أي للتجارة (كان لها) لمقارنة النية لعقد التجارة."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144208200129

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں