بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تجارت کے لیے قرض لینا


سوال

تجارت کے لیے کسی سے قرض لینا کیسا ہے؟

جواب

دینِ اسلام  بلاضرورت قرض لینے کی مذمت اور حوصلہ شکنی کرتاہے، رحمتِ  عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے مہلک بیماریوں،  ناگہانی آفتوں،  اندھے اور تاریک فتنوں کے ساتھ قرض سے بھی پناہ مانگی ہے،   لیکن ضرورت کے موقع پر قرض کا لینا جنابِ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے اور آپ ﷺ نے بعض مواقع پر قرض لیا ہے۔

لہذا اگر کسی شخص کو قرض لینے کی حاجت ہو، ادائیگی کی سچی نیت کے ساتھ ساتھ قرض کی ادائیگی کے امکانات بھی ہوں تو قرض لیا جا سکتا ہے اور اس قرض کی رقم سے تجارت کرنا بھی درست ہے۔

سنن أبي داود (3/ 248):

"عن محارب بن دثار، قال: سمعت جابر بن عبد الله، قال: «كان لي على النبي صلى الله عليه وسلم دين فقضاني وزادني»."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108201660

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں