بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

آلہ تجارت پر زکوۃ واجب نہیں ہے


سوال

ایک آدمی سعودی عرب میں کاروبار کرتا ہے اس کے ساتھ چار آلہ تجارت کی بڑی  گاڑیاں ہیں (مثلاً شاول ،لاری ،خیارہ وغیرہ جوکہ استعمال میں آتے ہیں)اب سال کے آخر میں نقد پیسوں سے جب یہ آدمی زکوٰۃ دیتاہے  تو ان گاڑیوں کو بھی نقد پیسوں کے ساتھ حساب وجمع کرنا ضروری ہے یا نہیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ گاڑیاں چونکہ حصول نفع کے آلات میں سے ہیں اس لیے ان گاڑیوں کی قیمت پر زکوٰۃ نہیں ہے،البتہ ان گاڑیوں سے حاصل شدہ نفع اگر خرچ نہیں ہواہے بلکہ سائل کی ملک میں ہے اور وہ  نصاب کے بقدر ہے یا سائل کے دیگر مال یعنی نقدی ،زیورات وغیرہ سے مل کر نصاب  کو پہنچ جاتاہے اور اس نصاب پر سال گذر جاتاہے تواس سے حاصل ہونے والی آمدنی پر زکوٰۃ واجب ہوگی،اور اگر ان گاڑیوں سے حاصل ہونے والی آمدنی سائل کی ضروریات میں خرچ  ہوجاتی ہے تو پھر اس پر زکوٰۃ واجب نہیں ہوگی۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وكذلك آلات المحترفين) أي سواء كانت مما لا تستهلك عينه في الانتفاع كالقدوم والمبرد أو تستهلك"

(كتاب الزكاة ،ج:2،ص:265، ط:سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144304100794

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں