بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹڈی دل کھانے کا حکم


سوال

ٹڈی دل کھانا کیسا ہے؟

جواب

’’ٹڈی دل‘‘  کا معنی ہے ٹڈیوں کی فوج۔ ٹڈی جس کو عربی میں ’’جراد‘‘  کہتے ہیں، یہ حلال ہے۔ ٹڈی کے حلال ہونے کا ذکر  حدیث شریف میں ہے،  چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ارشادِ مبارک ہے: ہمارے لیے دو میتہ (دو  مردار جانور جو ذبح نہ کیے گئے ہوں یعنی مچھلی اور ٹڈی )اور دو خون (جگر اور تلیّ )حلال کردیے گئے ہیں۔

تاہم اصولی بات یہ ہے کہ جس غذا کا صحت کے لیے مضر ہونا یقینی یا تجربے سے ثابت ہو اس سے اجتناب کیا جائے؛ لہذا اگر ٹڈی کی کوئی ایسی قسم ہو جس کا صحت کے لیے مضر ہونا یقینی ہو یا تجربہ سے اس کا مضر ہونا ثابت ہوجائے تو اس سے اجتناب کرنا چاہیے، مثلاً: ابن العربی رحمہ اللہ نے اندلس کی ٹڈی کو مضر بتایا ہے۔

مسند أحمد ط الرسالة (10/ 16):

"عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أُحِلَّتْ لَنَا مَيْتَتَانِ، وَدَمَانِ. فَأَمَّا الْمَيْتَتَانِ: فَالْحُوتُ وَالْجَرَادُ، وَأَمَّا الدَّمَانِ: فَالْكَبِدُ وَالطِّحَالُ ".

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 307):

"(وحل الجراد) وإن مات حتف أنفه، بخلاف السمك (وأنواع السمك بلا ذكاة)؛ لحديث: «أحلت لنا ميتتان: السمك والجراد، ودمان: الكبد والطحال» بكسر الطاء.

نيل الأوطار (8/ 169):
"ونقل النووي الإجماع على حل أكل الجراد. وفصل ابن العربي في شرح الترمذي بين جراد الحجاز وجراد الأندلس، فقال في جراد الأندلس: لايؤكل؛ لأنه ضرر محض، وهذا إن ثبت أنه يضر أكله بأن يكون فيه سمية تخصه دون غيره من جراد البلاد تعين استثناؤه". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144110200689

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں