بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹکٹ بکنگ کی اجرت لینا


سوال

 ہمارے شھر خانپور مھر سے گھوٹکی 25 کلومیٹر دور  ریل اسٹیشن پر بکنگ کی سہولت موجود ہے، لیکن میں اپنے شھر اپنے دوکان پر لوگوں کو موبائل پر ریل کے ٹکٹ بک کر کے دوں  اور اضافی چارجز باہمی اتفاق سے ٹکٹ پر 100 یا 150 لوں تو کیا اس طرح کاروبار کرنا جائز ہے؟ مثلا گھوٹکی سے کراچی تک رقم 1350 ہے، میں 1500 روپے لوں تو جائز ہوگا ؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں ٹکٹ بکنگ کرنے کی خدمت(سروس) فراہم کرنے پر  اگر  سائل  الگ سے  اجرت 100 یا 150 روپے  طے کرلیتا ہے  یااجرت  سے متعلق سائل نے دکان پر لکھ کر لگا دیا ہے کہ ٹکٹ  بکنگ کی  سہولت 100یا 150 روپے  اجرت /چارجز  کے ساتھ میسر ہے    تو  یہ  اجرت  وصول کرنا سائل  کے لیے درست ہوگا۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"(إذا شرطت الأجرة في الوكالة وأوفاها الوكيل استحق الأجرة، وإن لم تشترط ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا. فليس له أن يطالب بالأجرة) يستحق في الإجارة الصحيحة الأجرة المسمى. وفي الفاسدة أجر المثل ... لكن إذا لم يشترط في الوكالة أجرة ولم يكن الوكيل ممن يخدم بالأجرة كان متبرعا، وليس له أن يطلب أجرة. أما إذا كان ممن يخدم بالأجرة يأخذ أجر المثل ولو لم تشترط له أجرة". 

(الکتاب الحادی عشر الوکالة، الباب الثالث،الفصل االاول،المادة:1467 ،ج:3؍573،ط:دارالجیل) 

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144406102221

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں