بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تحریری طور پر ایک طلاق رجعی دینا


سوال

میں نے اپنی بیوی کو تحریری طور پر ایک طلاق دی تھی ،طلاق نامہ منسلک ہے ،طلاق دینے کے دو دن بعد بیوی سے فون پر بات ہوئی، تو اس نے کہا کہ میں واپس آنا چاہتی ہوں ،تو میں نے کہا کہ ٹھیک ہے تم آجاؤ ،میں تم سے رجوع کرتا ہوں ۔

برائے مہربانی  راہ نمائی فرمائے کیا ہمارا نکاح قائم ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل کی بیوی پر ایک طلاق رجعی واقع ہوگئی تھی،  پھر دو دن کے بعد سائل کا بیوی کو فون پر یہ کہنا کہ" ٹھیک  ہےتم  آجاؤ میں تم سے رجوع کرتا ہوں"  سے رجوع ہوگیا ،  دونوں کانکاح برقرار ہے ،البتہ آئندہ کے لیے سائل کو  دو طلاقوں  کاحق  ہوگا۔

فتاوی شامی میں ہے:

"كتب الطلاق، وإن مستبينا على نحو لوح وقع إن نوى، وقيل مطلقا

وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة. وإن علق طلاقها بمجيء الكتاب بأن كتب: إذا جاءك كتابي فأنت طالق فجاءها الكتاب فقرأته أو لم تقرأ يقع الطلاق كذا في الخلاصة ط۔"

(کتاب الطلاق ،ج؛3،ص: 246،ط:سعید)

وفیہ ایضا:

"وتصح مع إكراه وهزل ولعب وخطإ (بنحو) متعلق باستدامة (رجعتك) ورددتك ومسكتك بلا نية لأنه صريح"

(کتاب الطلاق ،باب الرجعة ،ج:3،ص:398،ط:سعید)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144305100188

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں