بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تھری کواٹرز پہن کر نماز پڑھنا


سوال

کیا شاٹس جو ٹخنوں سے تھوڑا سا اوپر ہوتا ہے اس میں نماز ہو جاتی ہے؟  اس پاجامے کو انگریزی میں   three quaters  بھی کہتے ہیں!

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ لباس میں اگرچہ مرد کی نماز ہوجاتی ہے، (بشرطیکہ ستر مکمل طور پر چھپا رہے)، تاہم نماز کے آداب میں سے ہے کہ وہ  با وقار لباس زیب تن کیا جائے جو سلفِ صالحین کا معمول رہاہے۔

ارشاد باری تعالی ہے:

{يَا بَنِي آدَمَ خُذُوا زِينَتَكُمْ عِندَ كُلِّ مَسْجِدٍ وَكُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا ۚ إِنَّهُ لَا يُحِبُّ الْمُسْرِفِينَ} ( الأعراف: 31)

معارف القرآن میں ہے:

نماز کے لیے اچھا لباس

دوسرا مسئلہ اس آیت میں یہ ہے کہ لباس کو لفظ زینت سے تعبیر کرکے اس طرف بھی اشارہ فرما دیا گیا ہے کہ نماز میں افضل و اولیٰ یہ ہے کہ صرف ستر پوشی پر کفایت نہ کی جائے، بلکہ اپنی وسعت کے مطابق لباسِ زینت اختیار کیا جائے، حضرت حسن رضی اللہ عنہ کی عادت تھی کہ نماز کے وقت اپنا سب سے بہترین لباس پہنتے تھے، اور فرماتے تھے کہ اللہ تعالیٰ جمال کو پسند فرماتے ہیں، اس لیے میں اپنے رب کے لیے زینت و جمال اختیار کرتا ہوں، اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے (آیت): {خُذُوْا زِيْنَتَكُمْ عِنْدَ كُلِّ مَسْجِدٍ}

معلوم ہوا کہ اس آیت سے جیسا کہ نماز میں ستر پوشی کا فرض ہونا ثابت ہوتا ہے اسی طرح بقدر استطاعت صاف ستھرا اچھا لباس اختیار کرنے کی فضیلت اور استحباب بھی ثابت ہوتا ہے۔ ( سورۃ الأعراف، آیت نمبر 31)

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

يستحب التجمل عند الصلاة ، ولا سيما يوم الجمعة ويوم العيد ، والطيب لأنه من الزينة ، والسواك لأنه من تمام ذلك . ومن أفضل الثياب البياض ، كما قال الإمام أحمد:

حدثنا علي بن عاصم ، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " البسوا من ثيابكم البياض ، فإنها من خير ثيابكم ، وكفنوا فيها موتاكم ، وإن من خير أكحالكم الإثمد ، فإنه يجلو البصر ، وينبت الشعر.

هذا حديث جيد الإسناد ، رجاله على شرط مسلم . ورواه أبو داود ، والترمذي ، وابن ماجه ، من حديث عبد الله بن عثمان بن خثيم ، به وقال الترمذي : حسن صحيح .

وللإمام أحمد أيضا ، وأهل السنن بإسناد جيد ، عن سمرة بن جندب قال : قال رسول الله صلى الله عليه وسلم : " عليكم بالثياب البياض فالبسوها; فإنها أطهر وأطيب ، وكفنوا فيها موتاكم " وروى الطبراني بسند صحيح ، عن قتادة ، عن محمد بن سيرين : أن تميما الداري اشترى رداء بألف ، فكان يصلي فيه . ( الاعراف: 31 )

 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200676

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں