بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

13 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹھیکے دار کو بلڈنگ بنانے کے لیے زمین دینا اور اس کے عوض اسی بلڈنگ میں سے چند فلیٹ لینا


سوال

میرے والد صاحب انتقال کرچکے ہیں، ان کا ایک پلاٹ تھا، ورثاء میں ایک بیوہ، دو بیٹے اور ایک بیٹی ہے، ہم نے بہن کی رضامندی سے پلاٹ میں اس کا حصہ رقم کی صورت میں دے دیاتھا، اس کے بعد اس پلاٹ کے حصہ دار ہماری والدہ اور ہم دوبھائی ہیں، ہم تینوں نے مل کر ایک ٹھیکے دار سے یہ معاہدہ  کیا کہ وه اس پلاٹ پر چار  منزلہ بلڈنگ تعمير كرے گا، جس ميں مٹيريل ٹھيكے دار کا ہوگا، اور اس کے عوض دو پورشن ٹھیکے دار کے ہوں گے اور دو پورشن ہم دو بھائیوں اور والدہ کے ہوں گے، اس معاہدے کو تقریباً دس سال گزرچکے ہیں لیکن تاحال یہ تعمیر مکمل نہیں ہوئی اور آئندہ بھی قریبی مدت میں مکمل ہونے کا امکان نہیں لگ رہا، میں معاشی اعتبار سے کمزور ہوں اور ضرورت بھی ہے، اس لیے میں اس پلاٹ میں سے اپنا حصہ فروخت کرنا چاہتا ہوں۔

اب شرعی طور پر اس کا حل بتائیں کہ کیا میں اس مشترکہ پلاٹ میں سے اپنا حصہ فروخت کرسکتا ہوں تاکہ میری جگہ میرے بھائی اور والدہ کے ساتھ کوئی اور شریک ہوجائے اور مجھے میرے حصے کی رقم مل جائے؟ 

وضاحت: چار فلور میں سے گراؤنڈ اور تھرڈ فلور میں صرف دیواروں کی چنائی اور سیوریج کا کام ہوا ہے (معاہدے کے مطابق یہ حصہ بلڈر کا ہے) جب کہ فرسٹ اور سیکنڈ فلور میں صرف فنشنگ کا کام باقی ہے (معاہدے کے مطابق یہ حصہ پلاٹ کے مالک کا ہے)۔

جواب

فریقین کے درمیان طے پانے والا  معاہدہ کہ’’ٹھیکے دار  اس پلاٹ پر چار منزله بلڈنگ تعمير كرے گا، جس ميں مٹيريل ٹھيكے دار کا ہوگا، اور اس کے عوض دو پورشن ٹھیکے دار کے ہوں گے اور دو پورشن ہم دو بھائیوں اور والدہ کے ہوں گے‘‘غیر شرعی معاہده ہے، اس کی وجہ سے مذکورہ عقد ہی فاسد ہوگیاتھا،چوں کہ اس پلاٹ پرچار منزلہ عمارت بن چکی ہے اگرچہ تاحال مکمل نہیں ہوئی، لہذا اس کے بارے میں شرعی حکم یہ ہے کہ عمارت مکمل طور پر پلاٹ کے مالک کی ملکیت شمار ہوگی اور ٹھیکے دار تعمیرات پر ہونے والے خرچے اور اجرتِ مثل یعنی اس جیسے کام کی مارکیٹ میں جتنی اجرت دینے کا رواج ہے کا حق دار ہوگا، نیز اگر اس کی لاگت ٹھیکے دار کے حصے کے دو پورشن (موجودہ حالت میں)کے برابر ہو تو اس کے عوض اسے یہ دو پورشن بھی دیے جاسکتے ہیں۔ 

نیزشرعی اعتبار سے  بیوہ کا اس عمارت میں /12.50 فیصد اور آپ کے بھائی کا /43.75 فیصد اور آپ کا بھی /43.75 فیصد شیئر (حصہ) ہے، لہذا آپ اپنا /43.75 فیصد شیئر اپنے پاٹنرز (شریکوں /بھائی، والدہ) کو یا اُن کے علاوہ بھی کسی اور کو فروخت کرسکتے ہیں۔

جامع الفصولين میں ہے  :

"دفع إليه أرضا على أن يبني فيها كذا كذا بيتا وسمى طولها وعرضها وكذا كذا حجرة على أن ما بنى فهو بينهما وعلى أن أصل الدار بينهما نصفان فبناها كما شرط فهو فاسد وكله لرب الأرض وعليه للباني قيمة ما بنى يوم بنى وأجر مثل فيما عمل."

(الفصل الرابع والثلاثون في الأحكامات ، أحكام العمارة في ملك الغير،ص:161، ط: إسلامي كتب خانه كراچي)

شرح المجلۃ (سلیم رستم باز) میں ہے:

"يصح بيع حصة شائعة معلومة كالنصف والثلث والعشر من عقار مملوك قبل الإفراز."

(البيوع، الباب الثاني،الفصل الثاني في مايجوز بيعه ومالايجوز، 1/ 83،رقم المادة:214، ط: فاروقيه كوئٹه)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144407100095

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں