بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

29 شوال 1445ھ 08 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹھنڈ کی وجہ سے ٹخنے پائجامہ کے نیچے رکھنا جائز نہیں ہے


سوال

مَوسَمِ سَرما یعنی خوب ٹھنڈی میں گرم پائیجامہ ٹخنوں پر چڑھ جاتا ہے اور کبھی کبھار اس کے اوپر موزہ چڑھا لیا جاتا ہے اور کبھی کبھار موزوں کے اوپر پائیجامہ چڑھا دیا جاتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے ؟ اگر ناجائز ہے تو پھر کوئی اور صورت ہے ؛ کیوں کہ ٹھنڈی کی وجہ سے پائجامہ کا ٹخنوں پر اور موزوں کا کبھی پائیجامہ کے اوپر اور کبھی نیچے ہونا یقینی ہے، ورنہ ٹھنڈی حد سے زیادہ بڑھی ہوئی ہے۔ 

جواب

ٹخنے چھپانااحادیثِ مبارکہ کی رو سے سخت گناہ ہے،اور یہ حکم عام ہے، چاہے نماز کی حالت میں ہویانماز کے علاوہ ،اور چاہے تکبر کی وجہ سے ہو یا  تکبر نہ ہو، بہر صورت شلوار ٹخنوں سے نیچے کرنا جائز نہیں۔ لہٰذا شلوار یا پائیجامہ پہننے کے دوران ٹخنے چھپانا کسی صورت جائز نہیں ہے رہی بات ٹھنڈ کی وجہ سے پائجامہ کو ٹخنے کے اوپر لے آنا اور ٹخنے  کو پائجامہ کے ذریعہ چھپالینا تو یہ بھی درست نہیں ہے ، ٹھنڈ سے بچنے کے لیے اس کا مباح حل حل موجود ہے کہ چمڑے کے موزوں کا استعمال کیا جائے چمڑے کے موزے کے اندر عام جرابیں بھی پہن سکتے ہیں ، تو اس طرح کرنے سے ٹھنڈ سے بچ جائیں گے اور حرام فعل کا ارتکاب بھی نہیں کرنا پڑے گا۔

چنانچہ حدیث شریف میں ہے :

"حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ عَنِ الإِزَارِ، فَقَال: عَلَى الْخَبِيرِ سَقَطْتَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِزْرَةُ الْمُسْلِمِ إِلَى نِصْفِ السَّاقِ، وَلَا حَرَجَ - أَوْ لَا جُنَاحَ - فِيمَا بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْكَعْبَيْنِ، مَا كَانَ أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ فَهُوَ فِي النَّارِ، مَنْ جَرَّ إِزَارَهُ بَطَرًا لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ".

(سنن أبي داؤد: كتاب اللباس، بَابٌ فِي قَدْرِ مَوْضِعِ الْإِزَارِ، (٤ / ٥٩) رقم الحديث: ٤٠٩٣، ط: المكتبة العصرية صيدا، بيروت)

ترجمہ:"  عبد الرحمن کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ازار کی بابت سوال کیا، تو انہوں نے کہا کہ تم نے ایک باخبر سے دریافت کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ مومن کی تہہ بند نصف پنڈلی تک رکھنا بہتر ہے، اور نصف پنڈلی اور ٹخنوں کے درمیان ہو تو کوئی حرج نہیں، یا فرمایا کہ کوئی گناہ نہیں، اور جو ٹخنوں سے نیچے ہو تو وہ آگ میں ہے، (یعنی اس کا نتیجہ جہنم ہے)، اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اس آدمی کی طرف نگاہ اٹھا کر بھی نہ دیکھے گا، جو ازراہِ فخر و تکبر اپنی ازار گھسیٹ کے چلے گا۔"

نيز حديث شريف ميں ہے :

"حدثنا آدم: حدثنا شعبة: حدثنا سعيد بن أبي سعيد المقبري، عن أبي هريرة رضي الله عنه،عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: (ما أسفل من الكعبين من الإزار ففي النار)."

( صحيح البخاري: كتاب اللباس، باب ما أسفل من الكعبين فهو في النار، (5 /2182) ط: دار ابن كثير دمشق )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406101567

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں