بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تفریق بین الزوجین کے لیے جادو کرنے ، کروانے اور اس میں معاونت کرنے کا حکم


سوال

میرے والد نے میری والدہ کو طلاق دے دی تھی ، طلاق کے بعد تقریباً سترہ سال گزر چکے ہیں ، ہم اپنے والد کے پاس رہتے ہیں، میرے والد نے تیرہ سال بعد دوسری جگہ شادی کی تھی جو کہ اٹھارہ ماہ تک رہی پھر اس کو بھی طلاق دی، میری والدہ نے چھ سال بعد شادی کی اور اس کی شادی ابھی تک برقرار ہے اور وہاں خوش بھی ہے، میرے والد اب دوبارہ میری والدہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں جب کہ میری والدہ کسی کے نکاح میں ہے ، اس کے لیے وہ کالاعلم (کالا جادو) کروارہے ہیں جس میں وہ مجھے بھی شریک کرنا چاہتے ہیں۔ جس آدمی سے وہ کالا علم کروارہے ہیں وہ مجھے کہتا ہے کہ اگر آپ نے  اپنی والدہ کو تعویذ اور پانی نہ پلایا تو آپ  اور آپ کی والدہ کا اچھا نہیں ہوگا۔

دریافت یہ کرنا ہے کہ میرے والدکا اپنی سابقہ اہلیہ کا نکاح ختم کرنے کے لیے جادو کرواناشرعاً درست ہے ؟

شریعت میں کالاعلم کروانے  والے کا کیا حکم ہے؟

میرے لیے اس کام  میں شریک ہونا جائز ہے کہ نہیں؟

جواب

واضح رہے کہ جادو کرنا اور کروانا یا اس میں تعاون کرنا سب ناجائز اور حرام اور سخت گناہ ہے۔

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کا اپنی سابقہ اہلیہ کا نکاح ختم کرنے کے لیے جادو کروانا شرعاً ناجائز اور حرام ہے، ایسا شخص جو میاں بیوی کا رشتہ ختم کرنے کے لیے جادو کا سہارا لیتا ہو شرعاً  وہ شخص سخت گناہ گار ہوگا،لہٰذا اسے اپنے اس ارادے سے باز آنا چاہیے، اور سائل کو اس  ناجائز عمل میں اپنے والد کی مدد نہیں کرنی چاہیے، ورنہ وہ بھی اس حرام کام میں والد کا مددگار بننے کی وجہ سے  گناہ گار ہوگا۔

قرآن مجید میں ہے:

{فَيَتَعَلَّمُونَ مِنْهُمَا مَا يُفَرِّقُونَ بِهِ بَيْنَ الْمَرْءِ وَزَوْجِهِ وَمَا هُمْ بِضَارِّينَ بِهِ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ } [البقرة: 102]

ترجمہ:"(بعضے) لوگ ان دونوں سے اس قسم کا سحر سیکھ لیتے تھے جس کے ذریعہ سے (عمل کر کے) کسی مرد اور اس کی بیوی میں تفریق پیدا کردیتے تھے اور یہ (ساحر) لوگ اس کے ذریعہ سے کسی کو بھی ضرر نہیں پہنچا سکتے مگر خدا ہی کے (تقدیری) حکم سے ۔" (بیان القرآن)

سورۃ مائدہ میں ہے:

{وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ} [المائدة: 2]

ترجمہ:"اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے کی اعانت کرتے رہو اور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کی اعانت مت کرو اور اللہ تعالیٰ سے ڈرا کرو بلاشبہ اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والے ہیں۔" (بیان القرآن)

سورۃ عنکبوت میں ہے:

{ وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا إِلَيَّ مَرْجِعُكُمْ فَأُنَبِّئُكُمْ بِمَا كُنْتُمْ تَعْمَلُونَ } [العنكبوت: 8]

ترجمہ: "اور ہم نے انسان کو اپنے ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا ہے اور اگر وہ دونوں تجھ پر اس بات کا زور ڈالیں کہ تو ایسی چیز کو میرا شریک ٹھیرائے جس کی کوئی دلیل تیرے پاس نہیں تو ان کا کہنا نہ ماننا تم سب کو لوٹ کر میرے پاس آنا ہے سو میں تم کو تمہارے سب کام (نیک ہوں یا بد) جتلا دوں گا۔" (بیان القرآن)

أحكام القرآن للجصاص  میں ہے:

"فروى ابن شجاع عن الحسن بن زياد عن أبي حنيفة أنه قال في الساحر يقتل إذا علم أنه ساحر ولا يستتاب ولا يقبل قوله إني أترك السحر وأتوب منه۔"

(ج:1،  ص:61، ط:دار إحياء التراث العربي - بيروت)

تفسير ابن كثير میں ہے: 

"أي: وإن حرصا عليك أن تتابعهما على دينهما إذا كانا مشركين، فإياك وإياهما، لا تطعهما في ذلك، فإن مرجعكم إلي يوم القيامة، فأجزيك بإحسانك إليهما، وصبرك على دينك، وأحشرك مع الصالحين لا في زمرة والديك، وإن كنت أقرب الناس إليهما في الدنيا، فإن المرء إنما يحشر يوم القيامة مع من أحب، أي: حبا دينيا؛"

(ج:6، ص: 265، ط:دار طيبة للنشر)

حدیث شریف میں ہے:

1095 -" حدثنا عبد الله، حدثنا عبيد الله بن عمر القواريري، حدثنا ابن مهدي، عن سفيان، عن زبيد، عن سعد بن عبيدة، عن أبي عبد الرحمن السلمي، عن علي، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا طاعة لمخلوق في معصية الله عز وجل ۔"

(مسند أحمد  بن حنبل ط الرسالة، ج:2، ص: 333، ط: مؤسسة الرسالة )

"عن أبي سعید الخدري أن رسول اﷲ صلی اﷲ  علیہ وسلم قال: لا ضرر ولا ضرار، من ضار ضرہ اﷲ، ومن شاق شق اﷲ علیه۔"

(السنن الکبری للبیہقي، کتاب الحوالۃ، باب لا ضرر ولا ضرار، ج:8، ص:436، ط: دارالفکر بیروت )

فتاوی شامی میں ہے:

"في الفتح: السحر حرام بلا خلاف بين أهل العلم،----وحاصله أنه اختار أنه لا يكفر إلا إذا اعتقد مكفرا، وبه جزم في النهر، وتبعه الشارح، وأنه يقتل مطلقا إن عرف تعاطيه له۔"

(کتاب الجہاد، باب المرتد، مطلب في الساحر والزنديق، ج: 4، ص: 240، ط: سعید)

مقدمۃ  شامی میں ہے: 

"(قوله: والسحر)---ولو تعلم لدفع الضرر عن المسلمين وفي شرح الزعفراني: السحر حق عندنا وجوده وتصوره وأثره. وفي ذخيرة الناظر تعلمه فرض لرد ساحر أهل الحرب، وحرام ليفرق به بين المرأة وزوجها، وجائز ليوفق بينهما. اهـ "

(رد المحتار، ج:1، ج: 44، ط:سعيد)

معین الحکام میں ہے:

"قال العلامة علاء الدین الطرابلسي: قال في النوازل: الخناق والساحر یقتلان إذ أقرّ؛ لأنہما ساعیان في الأرض بالفساد۔"

(القسم الثالث من الكتاب في القضاء بالسياسة الشرعية، فصل في عقوبة الساحر والخناق والزنديق، ج:1، ص:193،ط:دارالفکر)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144306100518

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں