تیز رفتار کے ساتھ پڑھائی جانے والی تراویح سننے اور اس میں شرکت کرنے کا کیا حکم ہے ؟
قرآنِ مجید اللہ جل شانہ کا مقدس کلام ہے، اس کے آداب بھی اتنے ہی عظیم ہیں، جس قدر خود یہ عظیم ہے، قرآنِ کریم میں ہی اسے ترتیل و تجوید کے ساتھ پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، رسول اللہ ﷺ نے قراءت کے احکام و آداب امت کو سکھائے اور صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین نے امت تک پہنچائے ہیں، ان کی رعایت رکھتے ہوئے قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا چاہیے، خواہ تراویح کی نماز ہو، لہٰذا تراویح کی نماز کو جلدی ختم کرنے کے لیے قرآنِ مجید کو اس قدر تیز پڑھنا کہ الفاظ و حروف کی ادائیگی مکمل نہ ہو، یا تیز رفتاری کی وجہ سے سامعین کو سمجھ نہ آتا ہو، شرعاً درست نہیں، اس طرح قرآنِ مجید پڑھنا ثواب کے بجائے گناہ کا باعث ہے۔ اس قدر تیز رفتاری سے پڑھنے والوں اور سامعین میں سے اس کی چاہت رکھنے والوں کی فہمائش اور اصلاح کی ضرورت ہے، ورنہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ارشاد کے مصداق بن سکتے ہیں کہ ’’ بہت سے رات کو قیام کرنے والوں (تراویح پڑھنے والوں) کو رت جگائی کے سوا کچھ نہیں ملتا۔‘‘
لہذا ایسی جماعتِ تراویح میں شرکت نہیں کرنی چاہیے، ایسی نمازِ تراویح ثواب کے بجائے گناہ کا باعث ہوگی۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
" رَوَى الْحَسَنُ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ - رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى - أَنَّهُ يَقْرَأُ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ عَشْرَ آيَاتٍ وَنَحْوَهَا، وَهُوَ الصَّحِيحُ، كَذَا فِي التَّبْيِينِ وَيُكْرَهُ الْإِسْرَاعُ فِي الْقِرَاءَةِ وَفِي أَدَاءِ الْأَرْكَانِ، كَذَا فِي السِّرَاجِيَّةِ. وَكُلَّمَا رَتَّلَ فَهُوَ حَسَنٌ، كَذَا فِي فَتَاوَى قَاضِي خَانْ. وَالْأَفْضَلُ فِي زَمَانِنَا أَنْ يَقْرَأَ بِمَا لَايُؤَدِّي إلَى تَنْفِيرِ الْقَوْمِ عَنْ الْجَمَاعَةِ لِكَسَلِهِمْ؛ لِأَنَّ تَكْثِيرَ الْجَمْعِ أَفْضَلُ مِنْ تَطْوِيلِ الْقِرَاءَةِ، كَذَا فِي مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ".
(كتاب الصلاة، الباب التاسع في النوافل، فصل في التراويح، ١/ ١١٧، ١١٨، ط: رشيدية)
الدر المختارمیں ہے:
"وَيَجْتَنِبُ الْمُنْكَرَاتِ هَذْرَمَةَ الْقِرَاءَةِ، وَتَرْكَ تَعَوُّذٍ وَتَسْمِيَةٍ، وَطُمَأْنِينَةٍ، وَتَسْبِيحٍ، وَاسْتِرَاحَةٍ".
فتاوی شامی میں ہے:
"(قَوْلُهُ هَذْرَمَةَ) بِفَتْحِ الْهَاءِ وَسُكُونِ الذَّالِ الْمُعْجَمَةِ وَفَتْحِ الرَّاءِ: سُرْعَةُ الْكَلَامِ وَالْقِرَاءَةِ، قَامُوسٌ، وَهُوَ مَنْصُوبٌ عَلَى الْبَدَلِيَّةِ مِنْ الْمُنْكَرَاتِ، وَيَجُوزُ الْقَطْعُ ح."
(شامی، کتاب الصلاة، باب الوتر و النوافل، مبحث صلاة التراويح، ٢/ ٤٧، ط: سعيد)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211200356
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن