بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 جمادى الاخرى 1446ھ 14 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیکسی اور جس زمین پر قبضہ اور نفع نہ ہو اس پر زکات


سوال

 ہم دبئی میں رہائش پزیر ہیں، دو گاڑیاں ہیں جن کی قسطیں مکمل ہو چکی ہیں اور یہ گاڑیاں ٹیکسی سروس دیتی ہیں، اس کے ساتھ کبھی کبھی ذاتی استعمال میں بھی آجاتی ہیں،آمدن غیر مستقل ہے، کبھی اچھی اور کبھی نہ ہونے جیسی، سال کے آخر میں بچت کا کوئی اندازہ نہیں، زیور نہیں ہے،زمین نہ ہونے جیسی ہے،یعنی ہے لیکن نہ قبضہ ہے نہ اس کی آمدن ہے، ہمیں زکواۃ کس حساب سے دینی چاہئیے؟

جواب

ذرائع آمدنی کے طور پر خریدی جانے والی ٹیکسیوں کی مالیت پر زکوٰۃ نہیں ہوتی، بلکہ فروخت کرنے کی غرض سے خریدی جانے والی گاڑیوں اور دیگر اموال پر زکوٰۃ ہوتی ہے، باقی سوال میں زمین کے معاملہ  کی وضاحت  مطلوب ہے،اس کی تفصیل کرکے سوال دوبارہ بھیج دے۔

1:زمین تجارت کے لیے خریدی گئی ہے یا کسی اور مقصد کے لیے ۔

2:زرعی زمین ہے؟

3:نہ قبضہ ہے نہ اس کی  آمدن اس کا کیا مطلب ہے؟

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144404100030

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں