ہم دبئی میں رہائش پزیر ہیں، دو گاڑیاں ہیں جن کی قسطیں مکمل ہو چکی ہیں اور یہ گاڑیاں ٹیکسی سروس دیتی ہیں، اس کے ساتھ کبھی کبھی ذاتی استعمال میں بھی آجاتی ہیں،آمدن غیر مستقل ہے، کبھی اچھی اور کبھی نہ ہونے جیسی، سال کے آخر میں بچت کا کوئی اندازہ نہیں، زیور نہیں ہے،زمین نہ ہونے جیسی ہے،یعنی ہے لیکن نہ قبضہ ہے نہ اس کی آمدن ہے، ہمیں زکواۃ کس حساب سے دینی چاہئیے؟
ذرائع آمدنی کے طور پر خریدی جانے والی ٹیکسیوں کی مالیت پر زکوٰۃ نہیں ہوتی، بلکہ فروخت کرنے کی غرض سے خریدی جانے والی گاڑیوں اور دیگر اموال پر زکوٰۃ ہوتی ہے، باقی سوال میں زمین کے معاملہ کی وضاحت مطلوب ہے،اس کی تفصیل کرکے سوال دوبارہ بھیج دے۔
1:زمین تجارت کے لیے خریدی گئی ہے یا کسی اور مقصد کے لیے ۔
2:زرعی زمین ہے؟
3:نہ قبضہ ہے نہ اس کی آمدن اس کا کیا مطلب ہے؟
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144404100030
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن