بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیکس کی کٹوتی کم کرانے کے کے لیے پراویڈنٹ اکاؤنٹ کھولنے کا حکم


سوال

میں ایک سرکاری ملازمت یافتہ ہوں،  مجھے اپنی کمائی کا تقریباً دس سے پندرہ  فیصد ٹیکس ادا کرنا پڑتا ہے، اور میں ٹیکس کے ساتھ زکوۃ بھی ادا کرتا ہوں، اب میں یہ چاہتا ہوں کہ میرا ٹیکس کم کٹے،  اس کے لیے میں پراویڈنٹ اکاؤنٹ کھولا ہے،  جس میں یہ ہوتا ہے کہ آپ کو ہر مہینے کچھ رقم جمع کرنا پڑتی ہے،  اور اس کی اقل مدت پانچ سال کی ہوتی ہے،  پھر وہ مجموعی رقم پر سود کا اضافہ کرکے دیتے ہیں،  اگر میں نے پراویڈنٹ اکاؤنٹ کھول لیا، تو میرے سالانہ تیس ہزار تک ٹیکس کم لگیں گے؛  کیوں کہ گورنمنٹ ایسے اکاونٹ رکھنے والوں کے تنخواہ سے کچھ فیصدی کم ٹیکس وصول کرتی ہے، تو  کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ 

جب کہ میرا ارادہ ہے کہ مجھے پراویڈنٹ اکاؤنٹ سے جو سود حاصل ہوگا اس کو اپنے پر صرف نہیں کروں گا۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں ٹیکس کی کٹوتی کم کرانے کے لیے پراویڈینٹ اکاؤنٹ کھلوانا جائز نہیں ہے؛ کیوں کہ یہ سودی معاملہ ہے،  قرآنِ کریم اور سنتِ مطہرہ میں سودی لین دین کی سخت ممانعت آئی ہے اور اس کا ارتکاب کرنے والے کے لیے سخت وعیدیں آئی ہیں۔

ارشادِ باری تعالیٰ ہے:

"اَلَّذِيْنَ يَاْكُلُوْنَ الرِّبٰوا لَا يَقُوْمُوْنَ اِلَّا كَمَا يَقُوْمُ الَّذِيْ يَتَخَبَّطُهُ الشَّيْطٰنُ مِنَ الْمَسِّ  ذٰلِكَ بِاَنَّھُمْ قَالُوْٓا اِنَّمَا الْبَيْعُ مِثْلُ الرِّبٰوا  ۘ وَاَحَلَّ اللّٰهُ الْبَيْعَ وَحَرَّمَ الرِّبٰوا  ۭ فَمَنْ جَاۗءَهٗ مَوْعِظَةٌ مِّنْ رَّبِّهٖ فَانْتَهٰى فَلَهٗ مَا سَلَفَ  ۭ وَاَمْرُهٗٓ اِلَى اللّٰهِ  ۭ وَمَنْ عَادَ فَاُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ ھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ."(البقرة: 275)

ترجمہ:" اور جو لوگ سود کھاتے ہیں نہیں کھڑے ہوں گے (قیامت میں قبروں سے) مگر جس طرح کھڑا ہوتا ہے ایسا شحص جس کو شیطان خبطی بنا دے لپٹ کر (یعنی حیران و مدہوش) یہ سزا اس لیے ہوگی کہ ان لوگوں نے کہا تھا کہ بیع بھی تو مثل سود کے ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے۔ پھر جس شخص کو اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت پہنچی اور وہ باز آگیا تو جو کچھ پہلے (لینا) ہوچکا ہے وہ اسی کا رہا اور (باطنی) معاملہ اس کا خدا کے حوالہ رہا اور جو شخص پھر عود کرے تو یہ لوگ دوزخ میں جاویں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔"(بیان القران)

مسلم شریف میں ہے:

"عن جابر قال: لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌آكل ‌الربا، ومؤكله، وكاتبه، وشاهديه وقال: هم سواء."

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود کھانے والے، کھلانے والے، (سودی معاملہ کے )لکھنے والے اور اس کے گواہ بننے والوں پر لعنت فرمایا، اور فرمایا کہ یہ سب (گناہ میں ) برابر ہیں۔"

(کتاب المساقاۃ، باب: لعن آكل الربا ومؤكله، 3/1219، ط: دار إحیاء التراث العربي)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307100948

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں