بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

26 شوال 1445ھ 05 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیکس کم کرنے کےلیے دھوکہ دہی، جھوٹ اور رشوت پر مشتمل کارگو کا کام کرنا


سوال

ہم کارگو کاکام شروع کرناچاہتے ہیں ،جوکہ چائنہ سے پاکستان مال لانے کی سہولت دے گا،لیکن پاکستان میں مال کلئیر کروانے کےلیے کلئیرنس ایجنٹ یاکسٹم والوں رشوت دیناپڑتی ہے،رشوت اس مد میں  کہ حکومت پاکستان تمام امپورٹ شدہ مال پر ٹیکس لیتی ہے،اگریہ ٹیکس ہم مکمل ادا کریں تواُن امپورٹ شدہ آئٹم کامارکیٹ کلئیرنس ریٹ مہنگا ہوگاجو کہ قابل فروخت نہیں ہے،اس مسئلہ کے حل کے لیے ہم اپنے مال میں کچھ ردوبدل کرتے ہیں ،مثلًا:

اگر ایک آئٹم کی کسٹم ڈیوٹی حکومت پاکستان نے 490 روپے مقررکی ہے جب کہ دوسرے ٹرانسپورٹراس آئٹم کو280 روپے سے لےکر 340 روپے میں کلئیر کرواتے ہیں ،جس کی وجہ سے اگر ہم حکومتِ پاکستان کی طے شدہ ڈیوٹی پر کلئیرکروائیں تووہی آئٹم  ہمیں مارکیٹ ریٹ سے کافی مہنگی پڑے گی،یعنی وہ آئٹم  حکومتِ پاکستان کے ریٹ پر کلئیر کرواکر مارکیٹ میں نفع کمانا ناممکن ہے،اس صورت میں ہم مندرجہ ذیل حربے  استعمال کرتے ہیں:

1۔چیزوں کے نام تبدیل کرتےہیں ۔

2۔چیزوں کی تعداد کم ظاہر کرتے ہیں ۔

3۔کم ڈیوٹی والی آئٹم کی تعداد زیادہ ظاہر کرتے ہیں اور زیادہ ڈیوٹی والی آئٹم کی تعداد کم ظاہر کرتے ہیں  ،تاکہ بھاری ٹیکسوں سے بچ سکیں۔

4۔مال کلئیر کروانے والے کے لیے  کسٹم والوں کو رشوت دیناپڑتی ہے ،تاکہ ہم کسٹمر کومارکیٹ کاریٹ یا اس سے کم ریٹ دے کر منافع کماسکیں۔

5۔یہاں باقی ایجنٹوں کی طرح ہم بھی یہ کوشش کرتے ہیں کہ زیادہ رشوت دے کر زیادہ منافع حاصل کریں ۔

ابھی آپ ہماری راہ نمائی فرمائیں کہ کیاہمارے اس سارے عمل کی اسلام اجازت دیتا ہےیانہیں؟ جب کہ ہمیں اس میں جھوٹ بولنااورلکھناپڑتاہے اور رشوت بھی دینے پڑتی ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں جب مذکورہ کاروبارمیں،جھوٹ،دھوکہ دہی اور رشوت جیسے سنگین گناہوں کاارتکاب کرناپڑتا ہے ،اس سے بچنے کی کوئی صورت نہیں ،جب کہ جھوٹ ،دھوکہ دہی اور رشوت دہی سب  ناجائز اورحرام ہیں، لہٰذاایساکاروبارجس میں اس قسم کے عظیم  گناہوں کاارتکاب کرناپڑتاہے شروع کرنے کے بجائے کوئی اور جائز کاروبارشروع کریں جس میں اس قسم کےگناہوں کے ارتکاب کاخطرہ نہ ہو، اسی میں عافیت ہے۔

سنن الترمذی میں ہے:

"عن عبد الله بن عمرو قال: «لعن رسول الله صلى الله عليه وسلم ‌الراشي ‌والمرتشي.»"

(أبواب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‌‌باب ما جاء في الراشي والمرتشي في الحكم، 615/3، ط: شركة مكتبة ومطبعة مصطفى البابي الحلبي)

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رشوت دینےوالے اور رشوت لینے والے(دونوں) پر لعنت فرمائی ہے"۔

 وفیہ ایضًا:

"عن عبد الله بن مسعود قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «عليكم بالصدق فإن الصدق يهدي إلى البر، وإن البر يهدي إلى الجنة، وما يزال الرجل يصدق ويتحرى الصدق حتى يكتب عند الله صديقا، ‌وإياكم ‌والكذب فإن الكذب يهدي إلى الفجور، وإن الفجور يهدي إلى النار، وما يزال العبد يكذب ويتحرى الكذب حتى يكتب عند الله كذابا.»"

(أبواب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‌‌باب ما جاء في الصدق والكذب، 348/4، ط: مطبعة عيسى البابي الحلبي)

ترجمہ:"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ:سچ بولنےکولازم پکڑو،پس بےشک سچ (انسان کو) نیکی کی طرف لے جاتاہے،اور نیکی (انسان کو)جنت کی طرف لےجاتی ہے،اور آدمی برابر سچ بولتاہے،اور سچ بولنے کی کوشش کرتاہےیہاں تک کہ وہ اللہ تعالٰی کے ہاں سچا لکھ دیاجاتاہے،اور جھوٹ سے بچو،پس بے شک جھوٹ (انسان کو) گناہ کی طرف لےجاتاہے ،اور گناہ (انسان کو) جہنم کی طرف لے جاتاہے،اوربندہ برابر جھوٹ بولتاہے اورجھوٹ بولنے کی کوشش میں لگارہتاہے یہاں تک کہ وہ اللہ تعالٰی کے ہاں جھوٹالکھ دیاجاتاہے"۔  

صحیح مسلم میں ہے:

 "عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا."

 (کتاب الإیمان، باب قول النبي صلى الله عليه وسلم: «من غشنا فليس منا، ج: 1، ص: 99، ط: مطبعة عيسى البابي الحلبي)

ترجمہ :" رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ :جس نے ہم پر اسلحہ اٹھایاوہ ہم میں سے نہیں ہے ،اور جس نے ہمیں دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے"۔

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102192

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں