ٹیسٹ ٹیوب جائز ہے یا ناجائز؟
ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعےاولاد کی پیدائش غیرفطری طریقہ ہے،جس میں کبھی غیر مرد کا مادہ منویہ یا اجنبی عورت کا رحم استعمال کیا جاتاہے اور کبھی شوہرکا مادہ منویہ اوراس کے جرثومےغیر فطری طریقے مثلاً جلق وغیرہ کے ذریعے سے حاصل کرکے غیر فطری طریقے سے بیوی کے رحم میں ڈالے جاتے ہیں، مردکامادہ منویہ اورعورت کابیضہ ملاکرٹیوب میں کچھ مدت کے لیے رکھ لیے جاتے ہیں ، پھرانجکشن کے ذریعے رحم میں پہنچا دیے جاتے ہیں ، اور اس کے پہنچانے کا عمل (عموماً) اجنبی مرد یا عورت سرانجام دیتے ہیں جوشرعاً جائزنہیں ہے ،اس لیے اس سے اجتناب لازمی ہے۔
البتہ اگر کسی ڈاکٹر سے ٹیسٹ ٹیوب بے بی کا طریقہ کار معلوم کرکے شوہر اپنا مادہ منویہ خود یا بیوی اپنے شوہر کا مادہ منویہ اپنے رحم میں داخل کرے اور اس میں کسی تیسرے فرد کا بالکل عمل دخل نہ ہو (یعنی کسی مرحلے میں بھی شوہر یا بیوی میں سے کسی کا ستر کسی مرد یا عورت کے سامنے نہ کھلے، نہ ہی چھوئے) تو یہ عمل جائز ہے اور بچہ ثابت النسب ہوگا، اور اگر اس میں ڈاکٹر یا کسی اور کے سامنے اپنا ستر کھولا جائے تو یہ عمل شدید مجبوری میں شمار نہ ہونے کی وجہ سے ستر کھولنے اور بےحیائی کا گناہ ہوگا، البتہ بچہ ثابت النسب ہوگا۔
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144312100291
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن