بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تیری خواہشات خدا بھی پوری نہیں کرسکتا،کفریہ الفاظ ہیں یا نہیں؟


سوال

ایک شخص کا اپنی بیوی سے کسی بات پربحث مباحثہ ہورہا تھا کہ اس دوران شوہر کی زبان سے یہ الفاظ نکل جاتے ہیں کہ "تیری خواہش کو اللہ بھی پورا نہیں کرسکتا" خواہش سے مراد اس کے سامان جیسے: کپڑے ،خرچہ وغیرہ، تواس کاکیاحکم ہوگا،یہ الفاظ غلطی سے نکلے ہیں اور شوہر کو جب احساس ہوتا ہے ان الفاظ کاتووہ توبہ واستغفار بھی کرتاہے، آیا اس پر تجدید ِ ایمان اور تجدید ِ نکاح کرنا ضروری ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں مذکورہ شخص کے اپنی بیوی کو یہ الفاظ کہ "تیری خواہش کو اللہ بھی پورا نہیں کرسکتا" اس میں اگرچہ اس کا مقصد بیوی کی خواہش کی کثرت میں مبالغہ آرائی ہو، تاہم اس نے اس کے لیے اللہ تعالیٰ پر چونکہ بے بسی اور کمزوری کا اظہار اپنی زبان سے کردیا،اگرچہ اس کے دل میں یہ بات نہ ہو،پھر بھی یہ جملہ کفریہ ہے، اس کے لیے ضروری ہےکہ اپنے ایمان اور نکاح کی تجدید کرے اورآئندہ کے لیے ایسے جملے سے صدقِ دل سے توبہ کرے۔

مجمع الأنھر فی شرح ملتقی الأبحر میں ہے:

"(ثم إن ألفاظ الكفر أنواع) (الأول فيما يتعلق بالله تعالى) إذا وصف الله تعالى بما لايليق به أو سخر باسم من أسمائه أو بأمر من أوامره أو أنكر صفة من صفات الله تعالى أو أنكر وعده أو وعيده أو جعل له شريكا أو ولدا أو زوجة أو نسبه إلى الجهل أو العجز أو النقص ......  يكفر".

(باب ألفاظ الكفر أنواع،690/1،ط:دار إحياء التراث العربي)

فتاوی شامی میں ہے:

"‌إذا ‌أطلق ‌الرجل ‌كلمة ‌الكفر عمدا، لكنه لم يعتقد الكفر قال بعض أصحابنا: لا يكفر لأن الكفر يتعلق بالضمير ولم يعقد الضمير على الكفر، وقال بعضهم: يكفر وهو الصحيح عندي لأنه استخف بدينه."

(باب المرتد،224/4،ط: ايچ ايم سعيد)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144309100107

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں