بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

تیری بیٹی میری بہن ہے، کہنے کا حکم


سوال

سسر نے اپنے داماد کو مارا گالیاں دیں، ساس نے داماد سے کہا: تو مجھے گالیاں دے، داماد نے کہا: تیری بیٹی میری بہن ہے، اب اس کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے مذکورہ الفاظ"تیری بیٹی میری بہن ہے" طلاق کی نیت سے کہے تھے تو  مذکورہ الفاظ کی وجہ سے  ایک طلاقِ بائن ہو گئی ہے۔ اگر طلاق کی نیت نہ تھی تو مذکورہ الفاظ سے طلاق یا ظہار نہیں ہوگا، البتہ بیوی کے لیے ایسے الفاظ کہنا ناپسندیدہ ہے، آئندہ احتیاط کرے۔ نیز سسر کا داماد کو گالی دینا اور مارنا تہذیب و شرافت کے خلاف، بلکہ گناہ ہے۔

الفتاوى الهندية (1/ 506):

’’وحكم الظهار حرمة الوطء والدواعي إلى غاية الكفارة كذا في فتاوى قاضي خان.

’’ولو قال لها: أنت علي مثل أمي أو كأمي ينوي، فإن نوى الطلاق وقع بائناً، و إن نوی الكرامة أو الظهار فكما نوی، هكذا في فتح القدير. و إن لم تكن له نية فعلی قول أبي حنيفة رحمه الله تعالي لايلزمه شيء حملاً للفظ علی معنی الكرامة، كذا في الجامع الصغير‘‘.

(الباب التاسع في الظهار، ١/ ٥٠٧، ط: رشيدية)

الفتاوى الهندية (1/ 505):

’’الظهار هو تشبيه الزوجة أو جزء منها شائع أو معبر به عن الكل بما لا يحل النظر إليه من المحرمة على التأبيد ولو برضاع أو صهرية كذا في فتح القدير سواء كانت الزوجة حرة أو أمة أو مكاتبة أو مدبرة أو أم ولد أو كتابية‘‘.

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200520

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں