بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹیڑھی ناک کی پلاسٹک سرجری کا حکم


سوال

بچپن میں میری عادت تھی کہ ناک کو زور زور سے کھینچتا تھا، اب میری ناک ٹیڑھی ہے،میں نہیں جانتا کہ کھینچنے کی وجہ سے ہوئی یا پہلے سے تھی، کیا اس کی پلاسٹک سرجری کروا سکتا ہوں؟

جواب

واضح رہے کہ صرف ان انسانی اعضاء میں جراحت (آپریشن ) کی اجازت ہے جو سخت باعث تکلیف ہوں یا جن میں جراحت نہ ہو تو بیماری بڑھنے یا پھیلنے کا امکان ہو یا عیب کے ازالہ کے لیے ہو تاہم حسن بڑھانے کے لیے جراحت کا عمل "تغییر لخلق اللہ" کے زمرے میں آتا ہے جو کہ حرام ہے۔

صورتِ مسئولہ میں  اگر سائل کی ناک معیوب نہ ہو تو صرف حسن بڑھانے کے لیے پلاسٹک سرجری کرانا ناجائز ہے  اور اگر کوئی عذر ہو مثلا سانس لینے کا مسئلہ ہو تو اس کے ازالے  کے لیے  ناک کی پلاسٹک سرجری کرانا جائز ہے، بشرط یہ کہ اس میں  دوسرے انسان کا کوئی جزء بدن  مثلا جلد وغیرہ  کا استعمال نہ کیا جائے ۔

تفسیر قرطبی میں ہے :

"وهذه الأمور كلها قد شهدت الأحاديث بلعن فاعلها وأنها من الكبائر. واختلف في المعنى الذي نهي لأجلها، فقيل: لأنها من باب التدليس. وقيل: من باب تغيير خلق الله تعالى، كما قال ابن مسعود، وهو أصح، وهو يتضمن المعنى الأول. ثم قيل: هذا المنهي عنه إنما هو فيما يكون باقيا، لأنه من باب تغيير خلق الله تعالى، فأما مالا يكون باقيا كالكحل والتزين به للنساء فقد أجاز العلماء ذلك مالك وغيره، وكرهه مالك للرجال."

(تفسیر قرطبی، ۵/۳۹۳، دار الكتب المصرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307101845

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں