(قوله جاز) أي صح عند الإمام استحسانا مع الكراهة التنزيهية تیرہ ذوالحجہ کی رمی ز وال کے بعد ضروری ہے یا پہلے بھی کر سکتے ہیں ؟
13 ذی الحجہ کی رمی زوال سے پہلے اور بعد میں دونوں وقتوں میں کر ناجائزہے ،البتہ زوال سےپہلےرمی کرنا مکروہ تنزیہی یعنی ناپسندیدہ ہےاور زوال کے بعدرمی کرنا اولی و بہتر ہے ۔
فتاوی شامی میں ہے:
"وإن قدم الرمي فيه) أي في اليوم الرابع (على الزوال جاز) فإن وقت الرمي فيه من الفجر للغروب."(الدر)...(قوله جاز) أي صح عند الإمام استحسانا مع الكراهة التنزيهية."
(کتاب الحج ، مطلب فی وقت الرمی فی الیوم الرابع ، ج : 2 ، ص : 521 ، ط : دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144512100763
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن