بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹینشن سے نجات کا وظیفہ


سوال

 پچھلے دو برس سے مجھے دلی حفگان ، ٹینشن اور طبیعت بے چین بے چین سے ہورہی ہیں۔ ایک برس سے زیادہ عرصہ تک بہترین سائکالوجسٹ سے علاج بھی چلتا رہا جب گولی کھاتا ہوں تب طبیعت ٹھیک ہوتی لیکن گولی چھوڑنے کے ایک ہفتے بعد دوبارہ وہی صورحال ہوجاتی ہے ، حالانکہ بے چینی اور ٹینشن کی کوئی بھی وجہ ہے ہی نہیں کیونکہ اللہ رب العزت نے سب نعمتیں دئیے ہیں کوئی خیال بھی دل میں آتا ہے تو اللہ پورا کرتا ہے،اور اس پر اللہ تعالیٰ کا شکر بھی ادا کرتا ہوں، کافی وقت سے مطالعہ بھی چھوڑ دیا ہے کیونکہ جب بھی پڑھنے لگتا ہوں۔ عجیب ،عجیب خیالات ذہن میں آتے ہیں، ایسی صورت میں کونسا وظیفہ یا عمل کروں کہ اللہ رب العزت مجھے اس بیماری سے شفاء عطا فرمائیں، ایک بات ہے اور کہ صبح کے علاوہ ہر نماز باقاعدگی سے ادا کرتا ہوں۔

جواب

 نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم کو جب کسی معاملے میں پریشانی یا گھبراہٹ ہوتی تو آپ   صلی اللہ علیہ وسلم نماز کی طرف متوجہ ہوتے تھے، اور ہمیں بھی آپ   صلی اللہ علیہ وسلم نے اور قرآنِ پاک نے یہی تعلیم دی ہے کہ جب بھی کوئی پریشانی یا مصیبت آئے تو نماز اور دعا کی طرف متوجہ ہوں، اور صبر کریں۔ سورہ بقرہ میں حکم ہے کہ اے ایمان والو! نماز اور صبر کے ذریعے مدد حاصل کرو۔ اور نبی کریم     صلی اللہ علیہ وسلم   کا معمول یہ تھا کہ جب بھی آپ   صلی اللہ علیہ وسلم کو کوئی غم و کرب لاحق ہوتا تو آپ   صلی اللہ علیہ وسلم درج ذیل دعا فرمایا کرتے تھے:

 "لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ الْعَظِیْمُ الْحَلِیْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِیْمُ، لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَرَبُّ الْأَرْضِ وَرَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِیْمُ."

نیز  پنج وقتہ نمازوں کی پابندی کے ساتھ،   کثرت سے استغفار اور اللہ کا ذکر کرنے سے بھی ذہن کو سکون اور راحت میسر ہوگا، نیز فجر کی باجماعت نماز کا بھی اہتمام  کریں، کوئی ایک نماز قضا کرنا بھی بہت بڑا گناہ ہے، اللہ تعالیٰ کی معصیت سے بھی پریشانیاں آتی ہیں۔

اور وہم سے مراد اگر وسوسے کا مرض ہے، تو اس مرض میں عموماً شیطانی اثرات شامل ہو تے ہیں؛ تاکہ مؤمن آدمی تسلی سے پاکی اور عبادت وغیرہ ادا نہ کر سکے، وہم سے پریشان نہیں ہونا چاہیے، اس کا سب سے کار گر علاج یہی ہے کہ اس کی طرف بالکل  توجہ نہ دی جائے،حدیث پاک میں کثرت استغفار پر ہر الجھن ، غم وفکر اور ٹینشن سے نجات کا وعدہ کیا گیا ہے،

نیز وہم کے موقع پر ان دعاؤں کا اہتمام کریں:

1۔"أَعُوْذُ بِاللّٰهِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ

2۔اَللّٰهُمَّ إِنِّيْ أَعُوْذُبِكَ مِنْ  هَمَزَاتِ الشَّیَاطِیْنِ وَأَعُوْذُبِكَ رَبِّ مِنْ أَنْ یَّحْضُرُوْنَ.

3۔  اَللّٰهُمَّ اجْعَلْ وَسَاوِسَ قَلْبِيْ خَشْیَتَكَ وَ ذِکْرَكَ وَاجْعَلْ هِمَّتِيْ وَ هَوَايَ فِیْمَا تُحِبُّ وَ تَرْضٰی"

صحیح مسلم میں ہے:

"عن قتادة، عن أبي العالية، عن ابن عباس، أن نبي الله صلى الله عليه وسلم كان يقول عند الكرب: «لا إله إلا الله العظيم الحليم، لا إله إلا الله رب العرش العظيم، لا إله إلا الله رب السماوات ورب الأرض ورب العرش الكريم»".

(2092/4)

مشکوٰۃ المصابیح میں ہے:

" عن ابن عباس قال:قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم:”من لزم الاستغفار جعل اللہ له من کل ضیق مخرجاً ومن کل ھم فرجاً ورزقه من حیث لا یحتسب۔"

(723/2، کتاب الدعوات، باب الاستغفار والتوبة،ط: المکتب الاسلامی)

وفيه ايضاّ:

"وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يَأْتِي الشَّيْطَانُ أَحَدَكُمْ فَيَقُولُ: مَنْ خلق كَذَا؟ مَنْ خَلَقَ كَذَا؟ حَتَّى يَقُولَ: مَنْ خَلَقَ رَبَّكَ؟ فَإِذَا بَلَغَهُ فَلْيَسْتَعِذْ بِاللَّهِ وَلْيَنْتَهِ. "

(26/1،کتاب الایمان، باب الوسوسۃ،ط: المکتب الاسلامی)

قرآن کریم  میں باری تعالیٰ کا ارشاد ہے:

"وَ مَاۤ اَصَابَكُمْ مِّنْ مُّصِیْبَةٍ فَبِمَا كَسَبَتْ اَیْدِیْكُمْ وَ یَعْفُوْا عَنْ كَثِیْرٍ."

(الشوریٰ:30)

دوسرے مقام پر باری تعالی کا ارشاد ہے:

"ظَهَرَ الْفَسَادُ فِی الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا كَسَبَتْ اَیْدِی النَّاسِ لِیُذِیْقَهُمْ بَعْضَ الَّذِیْ عَمِلُوْا لَعَلَّهُمْ یَرْجِعُوْنَ."

(الروم:41)

صحیح بخاری میں ہے:

"حدثنا ‌موسى بن إسماعيل قال: حدثنا ‌مهدي، عن ‌غيلان، عن ‌أنس قال: «ما أعرف شيئا مما كان على عهد النبي صلى الله عليه وسلم. قيل: الصلاة؟ قال: أليس ضيعتم ما ضيعتم فيها."

(112/1،كتاب مواقيت الصلاة،باب تضييع الصلاة عن وقتها)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308101425

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں