بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ٹینشن اور بے عزتی کی وجہ سے سرکاری ملازم کا بورڈ پینشن لینے کا حکم


سوال

 میں آرمی میں کلرک ہوں اور میری 17 سال سروس ہے اور 25 سال پر پینشن پوری ہو جائے گی ،لیکن ٹینشن ،حرام اور بےعزتی کی وجہ سے میں بورڈ پینشن پر جانا چاہتا ہوں جو کہ 10 سال کے بعد ملتی ہے، لیکن ٹینشن اور حرام کے علاوہ اور کوئی بیماری نہیں ہے ، اب میرے لیے بورڈ پینشن پر جانا کیسا ہے؟ حرام میں تو نہیں آئےگا؟ 

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر  سائل ذہنی دباؤ کا شکار ہے اور محکمہ اس عذر کو قبول کرتے ہوئے بورڈ پینشن (  جو کسی ملازم کے بیماری کی وجہ سے ملازمت کے لائق نہ رہنے کی صورت میں حکومت اس کو قبل از وقت ریٹائرڈ کردینے پر دیتی ہے)جاری کردیتی ہے تو سائل کے لیےبورڈ پینشن لینا جائز ہوگا اور اگر مذکورہ اعذار کی بناء پر قبل از وقت ریٹائرڈ ہونے کی وجہ سے حکومت بورڈ پینشن نہیں دیتی ہے تو اس صورت میں کسی بیماری کی جعلی میڈیکل رپورٹ بنا کر قبل از وقت ریٹائرڈ ہونے پر مذکورہ بورڈ سے پینشن لیناجائز نہیں ہوگا۔

مرقاۃ المفاتیح شرح مشکاۃ میں ہے:

"وعن أبي حرة الرقاشي، عن عمه - رضي الله عنه - قال: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم - " «‌ألا ‌لا ‌تظلموا، ألا لا يحل مال امرئ إلا بطيب نفس منه» . رواه البيهقي في " شعب الإيمان "، والدارقطني.

(إلا بطيب نفس ) أي: بأمر أو رضا منه."

(باب الغصب والعارية، 1974/5، ط: دار الفكر)

مسلم شریف میں ہے:

"عن أبي هريرة: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «من حمل علينا السلاح فليس منا، ومن غشنا فليس منا»."

(كتاب الإيمان ،باب قول النبي صلي الله عليه وسلم :  من غشنافليس منا،،ط:رحمانية)

الموسوعۃ الفقہیۃ الکویتیۃ میں ہے:

"التبرع لغة: مأخوذ من برع الرجل وبرع بالضم أيضا براعة، أي: فاق أصحابه في العلم وغيره فهو بارع، وفعلت كذا متبرعا أي: متطوعا، وتبرع بالأمر: فعله غير طالب عوضا. 

وأما في الاصطلاح، فلم يضع الفقهاء تعريفا للتبرع، وإنما عرفوا أنواعه كالوصية والوقف والهبة وغيرها، وكل تعريف لنوع من هذه الأنواع يحدد ماهيته فقط، ومع هذا فإن معنى التبرع عند الفقهاء كما يؤخذ من تعريفهم لهذه الأنواع، لا يخرج عن كون التبرع بذل المكلف مالا أو منفعة لغيره في الحال أو المآل بلا عوض بقصد البر والمعروف غالبا."

(حرف التاء، تبرع، 10/65، ط: دار السلاسل)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144407101706

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں