بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاقوں کے بعد شوہر مرتد ہوگیا، کیا دوبارہ سابقہ بیوی سے نکاح کرسکتا ہے؟


سوال

ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں اور پھر مرتد ہو گیا، اس کے بعد وہ دوبارہ اسلام لے آیا تو کیا یہ شخص اپنی سابقہ بیوی سے نکاح کرسکتا ہے ؟ یا اس عورت کے لیے کسی دوسرے شخص سے نکاح کرکے پھر طلاق یا عدت وفات گزار کر آنا ضروری ہے؟

جواب

اگر کوئی شخص اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دے اور پھر العیاذباللہ اسلام سے پھر جائے تو شوہر کے ارتداد کے باوجود مطلقہ ثلاثہ کے لیے دوسرے شوہر سے نکاح اور پھر اس شوہر سے حقوقِ زوجیت کی ادائیگی کے بعد طلاق یا اس شوہر کی وفات کی صورت میں عدت گزارنے کا حکم باطل نہیں ہوگا۔

بلکہ عورت پر لازم ہوگا کہ  اس شوہر سے طلاق ہوجانے کے بعد عدت گزار کر کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے اور اس شخص سے زن و شو کے تعلق کے بعد دوسرے شوہر کی وفات ہوجانے یا اس سے طلاق ہوجانے  کے بعد عدت گزار ے، تب سابقہ شوہر کے لیے اس عورت سے نکاح کی اجازت ہوگی۔حاصل یہ ہے کہ شوہر کے ارتداد سے مطلقہ ثلاثہ کے لیے عقد ثانی کی شرط باطل نہیں ہوتی۔

البحر الرائق شرح كنز الدقائق  - (10 / 241)

"ودخل في قوله لا بملك يمين ثلاث صور الأولى أن الأمة لو طلقها زوجها ثنتين ، وانقضت عدتها فوطئها المولى لا تحل لزوجها الثانية لو اشتراها الزوج بعد الثنتين لا تحل له بوطئه حتى تتزوج بغيره الثالثة لو كانت تحته حرة فطلقها ثلاثا ثم ارتدت ، ولحقت بدار الحرب ثم استرقها تحل له حتى تتزوج بزوج آخر "۔

الفتاوى الهندية - (10 / 202)

"ولو ارتدت المطلقة ثلاثا ولحقت بدار الحرب ثم استرقها أو طلق زوجته الأمة ثنتين ثم ملكها ففي هاتين لايحل له الوطء إلا بعد زوج آخر كذا في النهر الفائق".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209200306

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں