بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کے بعد دوبارہ نکاح کیسے ممکن ہے؟


سوال

میرا تعلق اہلِ حدیث فرقے سے ہے، میرے شوہر کا تعلق دیوبند فرقے سے ہے، سات ستمبر ۲۰۲۰ء کو راستے میں آتے ہوئے کسی بات پر اچانک تلخ کلامی ہوئی، شوہر نے غصے میں مجھے تین طلاق دے دی، اب اس کے کچھ دیر بعد ہی غصہ ختم ہوگیا، ہم دونوں دوبارہ رجوع کرنا چاہتے ہیں، دوبارہ رجوع کرسکتے ہیں کیا؟ قرآن کی روشنی میں ہماری مدد کریں!

جواب

اگر واقعۃً شوہر نے آپ کو تین طلاقیں دی ہیں تو تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، نکاح ختم ہوچکا ہے، اب رجوع کی گنجائش نہیں رہی؛ کیوں کہ آپ شوہر پر حرام ہوچکی ہیں، البتہ اگر آپ عدت گزارنے کے بعد اپنی مرضی سے کہیں اور نکاح کریں اور دوسرے شوہر سے ازدواجی تعلقات قائم ہوجائیں اس کے بعد اگر وہ اپنی مرضی سے آپ کو طلاق دے دے یا اس کا انتقال ہوجائے تو عدت (عدت طلاق یا عدت وفات) گزرنے کے بعد آپ پہلے شوہر  کے لیے حلال ہوجائیں گی، اس کے علاوہ دوبارہ ازدواجی رشتے سے منسلک ہونے کی کوئی صورت نہیں۔

{الطَّلاَقُ مَرَّتَانِ فَإِمْسَاكٌ بِمَعْرُوفٍ أَوْ تَسْرِيحٌ بِإِحْسَانٍ ...  فَإِن طَلَّقَهَا فَلاَ تَحِلُّ لَهُ مِن بَعْدُ حَتَّىَ تَنكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ}(البقرة:(229,230

ترجمہ: وہ طلاق دو مرتبہ (کی )ہے، پھر خواہ رکھ لینا قاعدے کے موافق، خواہ چھوڑدینا خوش عنوانی کے ساتھ ۔۔۔ پھر اگر کوئی (تیسری) طلاق دے دے عورت کو تو پھر وہ اس کے لیے حلال نہ رہے گی اس کے بعد یہاں تک کہ وہ اس کے سوا ایک اور خاوند کے ساتھ (عدت کے بعد) نکاح کرے۔ )ترجمہ از بیان القرآن)

صحيح البخاري (2/300):

عن عائشة أن رجلا طلق امرأته ثلاثا فتزوجت فطلق فسئل النبي صلى الله عليه وسلم أتحل للأول قال: لا حتى يذوق عسيلتها كما ذاق الأول.

(كتاب الطلاق،باب من أجاز طلاق الثلاث، ط:رحمانية)

ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ ایک شخص نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دیں، عورت نے دوسری جگہ نکاح کیا اور دوسرے شوہر نے بھی طلاق دے دی، پھر آپ ﷺ سے پوچھا گیا کہ کیا یہ عورت پہلے شوہر کے لیے حلال ہوگئی ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: نہیں! یہاں تک کہ دوسرا شوہر بھی اس کی لذت چکھ لے جیساکہ پہلے شوہر نے چکھی ہے۔

الفتاوى الهندية (1/473)

وَإِنْ كَانَ الطَّلَاقُ ثَلَاثًا فِي الْحُرَّةِ وَثِنْتَيْنِ فِي الْأَمَةِ لَمْ تَحِلَّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ نِكَاحًا صَحِيحًا وَيَدْخُلَ بِهَا ثُمَّ يُطَلِّقَهَا أَوْ يَمُوتَ عَنْهَا كَذَا فِي الْهِدَايَةِ۔

(كتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة،فصل فيما تحل به المطلقة ومايتصل به،ط:رشيديه)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144201201108

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں