بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق کاحکم


سوال

میں نے اپنی زوجہ کو غصہ کی حالت میں تین  طلاقیں دے دی تھیں ، کیا غصہ کی حالت میں طلاقیں واقع ہو جاتی ہیں؟  وہ میری والدہ کے ساتھ بہت بری طرح سے پیش آرہی تھی، جو  مجھ سے برداشت نہیں ہوا کہ وہ میری ماں سے اس قدر بد تمیزی سے پیش آئی تو مجھ سے غصہ میں یہ گناہ سر زد ہو گیا، بعد میں میں بہت رویا ،گڑگڑایا، کہ یہ میں نے کیا کر دیا؟ اور تقریباً 12 روز تک دن رات یہی حالت رہی نہ کچھ کھانے کا ہوش، نہ پینے کا، صرف روئے جا رہا تھا، کیا میری  بیوی  کو ایک طلاق ہوئی  یا تین؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر سائل نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دی ہیں  ، تو اس کی بیوی پر تینوں طلاقیں واقع ہو چکی ہیں  ، جس کی وجہ سے اس کو بیوی اس پر حرمتِ مغلظہ کے ساتھ حرام ہوچکی ہے ، اب   نہ دوبارہ نکاح ہو سکتاہے اور نہ ہی رجوع ہوسکتاہے۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن ‌كان ‌الطلاق ثلاثا في الحرة وثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا ويدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها كذا في الهداية."

(کتاب الطلاق،الباب السادس في الرجعة وفيما تحل به المطلقة وما يتصل به،ج:1،ص:473،ط:المطبعة الكبرى الأميرية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144311102209

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں