بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

تین طلاق


سوال

زید اور اسکی بیوی زینب کے درمیان تکرار ہوئی تو زینب نے کہا کہ میری جان آزاد کردو ،زید نے غصہ میں کہا کہ میں تجھے طلاق دے رہا ہوں،میں نے طلاق دی،پھر کچھ عرصہ بعد دوبارہ تکرار ہوئی تو زید نے غصہ میں پھر یہی کہا کہ میں تجھے طلاق دے رہا ہوں،میں نے طلاق دی،پھر کچھ وقفہ گزرا اور تیسری مرتبہ زید نے اپنی ساس کے سامنے غصہ میں کہا کہ میں نے تمہاری بیٹی کو طلاق دیدی اسے لے جاؤ، اور چوتھی مرتبہ غصہ میں کہا کہ میں تجھے طلاق دونگا، اب دریافت طلب امر یہ ھیکہ کیا ان صورتوں میں زینب پر طلاق واقع ہوئی یانہیں؟ اگر ہوئی تو کتنی؟ جبکہ زید کے خاندان میں کچھ لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ طلاق صرف اس صورت میں واقع ہوگی جب ایک ہی سانس ميں تین طلاق دی جائیں بصورت دیگر نہیں،براہ کرم مسئلہ کو دلائل شرعیہ کی روشنی میں واضح فرمادیں

جواب

صورت مسئولہ میں زید نے جب پہلی مرتبہ کہاکہ " میں تجھے طلاق دے رہاہوں ، میں نے طلاق دی " توزید کی بیوی زینب پر دوطلاق رجعی واقع ہوگئی تھیں،پھراگرزیدنے اس طلا ق سے رجوع کرنےکےبعدیادوران ِ عدت دوبارہ تکرار میں یہی  کہاکہ " میں تجھے طلاق دے رہاہوں ، میں نے تجھے طلاق دی "توزید کی بیوی  زینب  پرتینوں  طلاقیں واقع ہوگئی ہیں ۔نکاح ختم ہوگیاہے، اوربیوی حرمت مغلظہ کے ساتھ زید پرحرام ہوگئی ہے ، اب رجوع جائز نہیں۔

فتاوی عالمگیری میں ہے :

"و إن كان الطلاق ثلاثا في الحرة و ثنتين في الأمة لم تحل له حتى تنكح زوجا غيره نكاحا صحيحا و يدخل بها ثم يطلقها أو يموت عنها، كذا في الهداية·"

(الفتاوى الهندية، كتاب الطلاق،۱/ ۴۷۳ ط:رشیدیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401101255

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں